سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت منظور ہونے پر سینئر صحافیوں کا تبصرہ
سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور ہونے پر کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج عدالت میں جج اتنا زیادہ جذباتی ہوئے تھے ،آج تینوں ججز اپنی لائن سے نکل کر کھیل رہے تھے اور انہیں یہ بھی اعتراض تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف ضمانت کے معاملے پر 60 صفحوں کی ججمنٹ لکھ دی تو آج ججز نے خود 200 صفحوں کے ریمارکس دیے ہیں.
مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سپریم کورٹ کے ججوں نے یہ فیصلہ کرکے ٹھیک کیا ہے لیکن اگر بغیر ریمارکس کے اپنے فیصلے میں خود کو محدود رکھ کر ضمانت پہ رہا کر دیا جاتا اور عمران خان کو ایک عام ملزم کی طرح ،ایک سابق وزیراعظم کی طرح نہیں یہ فیصلہ دیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا.
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ عدالت کہتی ہے کہ عمران خان کو الیکشن نہیں لڑنے دیا جا رہا ،یہ پارٹی کا ہیڈ ہے تو پارٹی کے ہیڈ کو آپ لڑا رہے ہیں تو بیچارے جو ورکر ہیں اس کے جیلوں میں جو عدالتوں سے دھکے کھا رہے ہیں،ان کو بھی ضمانتیں دیں تاکہ وہ بھی الیکشن لڑ سکیں .
سینئر صحافی سید طلعت حسین نے کہا کہ عمران و شاہ محمود ضمانت: کیا روزانہ فائز عیسی کے تحت چلنے والی عدالت کی تزلیل کرنے والوں کو اب یہ آزاد لگ رہی ہے؟ کیا شاہ محمود نے “ڈیل” کی ہے؟کیا یہ ضمانت عسکری اجازت سے ہوئ ہے؟ اگر نہیں تو کیا ایسٹیبلشمنٹ کمزور ہے؟ اگر کمزور ہے اور عدالت آزاد ہے تو رونا کس بات کا ہے؟