ہندوستان کے ہیڈ کوچ ایگور اسٹیمک نے ابتدائی لائن اپ میں تین تبدیلیاں کیں۔ اس نے مڈفیلڈر لالیانزوالا چھانگتے اور دیپک ٹانگری کو شامل کیا اور تجربہ کار سبھاشیش بوس کے ساتھ دفاعی لائن کو مضبوط کیا۔ دوسری جانب شام کے کوچ ہیکٹر کپر نے ابتدائی لائن اپ میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
ہندوستانی ٹیم نے کھیل کا آغاز اچھا کیا۔ مہیش نورم کو شامی پینلٹی باکس کے اندر منویر سنگھ کا پاس ملا۔ تاہم، جب نورم نے دائیں جانب مشکل زاویہ سے شاٹ مارنے کی کوشش کی تو شامی گول کیپر احمد مدنیح اس کوشش کو روکنے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد شام کے ایک فارورڈ پابلو سباگ نے ہندوستانی گول کی طرف ایک مضبوط ہیڈر بنایا۔ تاہم، ہندوستانی گول کیپر گرپریت سنگھ سندھو نے ڈائیونگ سیو کیا، اور گول کیپر کی طرف سے ہٹنے والی گیند ہوا میں بلندی پر چلی گئی، جس سے ہندوستانی ٹیم کو ایک لمحہ راحت ملی۔
جوں جوں میچ آگے بڑھتا گیا ، شام کی ٹیم، جسے قاسیون ایگلز کے نام سے جانا جاتا ہے، مزید خطرہ بنتی گئی۔ ، لیکن ہندوستانی گول کیپر گرپریت سنگھ سندھو کے بچاؤ اور دفاع کی کوششوں نے بھارت کو کھیل میں رکھا۔
میچ کے پہلے ہاف میں کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ دوسرے ہاف کے شروع ہوتے ہی گول کرنے کا دباؤ بڑھ گیا اور شام نے اپنے بااثر کھلاڑی خربین کو دوسرے ہاف میں کھیل میں شامل کیا ۔ خربین، جسے 2017 میں اے ایف سی پلیئر آف دی ایئر قرار دیا گیا تھا، نے باکس کے اندر سے گول کرنے کی کوشش کی ، لیکن ہندوستانی ڈیفنڈر بوس نے ان کی شاٹ کو روک دیا۔ بعد میں شامی گول کیپر کی غلطی نے ہندوستان کو ایک موقع فراہم کیا لیکن وہ اسے گول میں تبدیل نہ کرسکے۔
بلآخر شام نے میچ کے 75ویں منٹ میں میں گول کر دیا۔ شام کے اہم کھلاڑی خربین نے پنالٹی باکس کے بیچ سے شاٹ لیا۔ گیند ہندوستانی گول کیپر کے بڑھے ہوئے ہاتھ سے گزر گئی اور یوں گول ہوگیا جو کہ شام کی ٹیم کے لیے خربین کا 22 واں گول تھا۔
جیسے ہی میچ آخری مرحلے میں داخل ہوا ہندوستان نے برابری کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن کوشش کے باوجود ہندوستانی ٹیم کوئی گول نہ کر سکی ۔ ہندوستان کی ٹیم کا ایشیا کپ میں سفر اس میچ میں بغیر کسی گول کے اختتام پذیر ہوا۔ اور عمر خربین کے فاتحانہ گول کی بدولت شام نے ایشین کپ کے راؤنڈ 16 میں تیسری پوزیشن حاصل کر لی ۔