نیدرلینڈ کی مہمان ٹیم نے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں پریکٹس کی۔ وہ 19 اور 21 فروری کو لاہور میں دو میچ کھیلیں گے، پھر 23 فروری کو تیسرے اور آخری میچ کے لیے اسلام آباد جائیں گے۔ڈچ ہاکی ٹیم کی پاکستان آمد،پاکستان میں بین الاقوامی ہاکی کھیلنے کی امیدیں روشن
ٹیم کے منیجر، ٹون لینگین ہیوجیسن، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ،ڈچ کلب کچھ عرصے سے پاکستان کا دورہ کرنا چاہتا تھا ، اور اب وہ آخرکار یہاں پہنچ گئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ان کا یہ دورہ دیگر بین الاقوامی ٹیموں کو بھی پاکستان میں ہاکی کھیلنے کی ترغیب دے گا۔
لینگین ہیوجیسن کے خیال میں یہ صرف شروعات ہے۔ ان کا خیال ہے کہ دیگر ممالک کی قومی ٹیمیں بھی جلد ہی پاکستان میں ہاکی کھیلنا شروع کر دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس عظیم ہاکی کھلاڑی پیدا کرنے کی تاریخ ہے۔ کئی پاکستانی کھلاڑی ڈچ لیگ میں بھی کھیل چکے ہیں۔ ڈچ لیگ نے ان کھلاڑیوں کی تربیت اور مدد کی، اور یہاں تک کہ کھیلوں کے اسکالرشپ بھی فراہم کیں۔
ٹیم مینیجر ٹن لینگین ہیوجیسن نے کہا کہ پاکستان ہاکی اور دیگر کھیل کھیلنے کے لیے محفوظ ملک ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کہ پاکستان میں رہنا بہت اچھا ہے، جہاں کھیلنے کی سہولیات اچھی ہیں اور موسم اچھا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دورہ کرنے والی ٹیموں کے لیے سیکیورٹی کے کوئی مسائل نہیں ہیں کیونکہ پاکستان کے لوگ کھیل خصوصاً ہاکی سے محبت کرتے ہیں۔
ہیوجیسن نے پاکستانی ٹیموں کو مستقبل میں ہالینڈ آنے کی دعوت دی جہاں وہ ذاتی طور پر ان کی دیکھ بھال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہالینڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں اور ٹیموں کو ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔
ان کے ساتھ پاکستان کا سفر کرنے والے ٹیم کے شیف ڈی مشن سید طاہر اقرار شاہ کا خیال ہے کہ ٹیم کے دورے سے بین الاقوامی سطح پر ایک مثبت پیغام جائے گا۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے پاکستان میں بین الاقوامی ہاکی کھیلنے کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
خواجہ جنید جنہوں نے پورے دورے کا انتظام کیا، نے ڈچ کھلاڑیوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ہاکی کو پاکستان میں واپس لانا ان کا خواب تھا۔ وہ اس دورے کو محض آغاز کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس نے ایک میچ پنجاب پولیس کے شہداء کے نام کیا جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔