غیر قانونی تجارت سے پاکستانی خزانےکو سالانہ 700ارب روپے کا نقصان،رپورٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک بین الاقوامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تجارت سے پاکستانی خزانےکو 700ارب روپے سالانہ کا نقصان پہنچ رہا اور قانون کے پابند سیکٹرزکی منافع کمانے کی صلاحیت ختم ہوتی جارہی ہے۔
غیر قانونی تجارت کی رقم کرپشن، کالے دھن کو سفید کرنے اور ٹیکس چوری کےلیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
یہ رپورٹ جیف ہارڈی نے مرتب کی ہے اور انہوں نے اس رپورٹ کی لانچنگ کے موقع پر اپنیرپورٹ ” ٹرانس نیشنل الائنس ٹو کمبیٹ الیسٹ ٹریڈ” میں پالیسی سفارشات حکومت اور صنعت کو دی گئی ہیں۔
اس فورم کی میزبانی پاکستانی تھنک ٹینک پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی ( پرائم ) کی رپورٹ میں پاکستان کےمعاشی مسائل کے اثرات کا جائزہ پیش کیا گیا جس میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد کی ہوشربا سطح پر ہے۔
اس قدر مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید پر تباہ کن اثر ڈالا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مصنوعات کو خریدنے کی صلاحیت کو بھی متاثرک یہے جسے غیر قانونی تجارت کا نتیجہ قرار دیاجاسکتا ہے۔
‘ جیف ہارڈی نے کہا کہ جب چیزوں کی قیمتیں آمدن سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتی ہیں تو غیر قانونی اور بلیک مارکیٹ وجود میں آتی ہے جس میں موجود صارفین کےلیے زیادہ ترغیب والی بن جاتی ہیں کیونکہ وہ مہنگی چیزوں کا سستا متبادل ہوتا ہے ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سلمان نے وضاحت کی کہ 68 ارب ڈالر کی بلیک اور گرے مارکیٹس موجود ہیں جو زیادہ ٹیکسز، ٹیرف ، ڈیوٹیز کا سبب بن رہی ہیں کیونکہ اس کچلنے والی مہنگائی میں شہریوں کے پاس کہیں اور جانے کا کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔