کرم ایجنسی اور انگور اڈہ میں افغان فورسز کی جانب سے گولہ باری جاری
صحافی طاہر خان نے اپنی “ایکس” پوسٹ میں لکھا ہے کہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ افغانستان نے “پاکستانی علاقے میں مارٹر اور توپ خانے کے گولے فائر کیے” جس کی وجہ سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
بورکی کے علاقے کے رہائشی ملک نذیر نے تصدیق کی کہ متعدد افراد محفوظ مقامات پر بھاگ گئے ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ “ایک گولہ ایک سرکاری اسکول کے قریب اور دوسرا ایک دکان کے قریب گرا۔
طوری بنگش کے ایک رہنما جلال بنگش نے افغان فریق سے گولہ باری بند کرنے کی اپیل کی، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ بورکی میں ہائی اسکول بند کر دیا گیا ہے۔ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ بھی پاکستانی فورسز میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ افغان حکومتی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی سرحد کے ساتھ افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے، جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا۔
عبوری افغان حکومت کی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سرحد کے ساتھ پاکستان میں سیکیورٹی تنصیبات پر متعدد جوابی حملے کیے ہیں۔ وزارت نے X “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ، “جوابی کارروائی میں، امارت اسلامیہ افغانستان کی سرحدی فورسز نے پاکستانی فوجی مراکز کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ہے۔”