اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق اولمپکس میں حصہ لینے والی افغانستان کی پہلی خاتون فریبا رضائی چاہتی ہیں کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے طالبان کے خراب ریکارڈ کی وجہ سے افغانستان کو پیرس گیمز سے روک دیا جائے۔ ان کا خیال ہے کہ افغان خواتین کو اب بھی ریفیوجی اولمپک ٹیم کے تحت حصہ لینے کی اجازت ملنی چاہیے۔
فریبا، ایک جوڈوکا پلیئر ہیں اور انہوں نے 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں حصہ لیا تھا، اپنی سرگرمی کے لیے خطرات محسوس کرنے کے بعد فریبا نے 2011 میں افغانستان چھوڑا اور اب کینیڈا میں رہتی ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے وہ خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں فکر مند ہیں اور سوچتی ہیں کہ افغانستان کے لیے اولمپکس میں حصہ لینا خطرناک ہے۔
طالبان نے فریبا کی کال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) نے کہا کہ وہ کھیلوں تک خواتین کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے افغانستان میں کھیلوں کے حکام سے بات کر رہے ہیں۔
پناہ گزینوں کی اولمپک ٹیم میں شامل ہونے کے لیے، کھلاڑیوں کے پاس اقوام متحدہ سے پناہ گزین کا درجہ ہونا ضروری ہے۔ فریبا نے 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں اس امید پر حصہ لیا، کہ اس سے افغانستان میں خواتین کے حقوق فروغ میں مدد ملے گی۔ لیکن جب 2021 میں طالبان نے اقتدار سنبھالا تو اس کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔