بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسر پاکستان اور امریکہ میں کرائےکے قاتل،اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث

Indian intelligence agent not only allegedly hired an Indian citizen to carry out murders in Pakistan, Nepal, and the United States but also promised to provide him with a plane-load of weapons to execute the assassinations, documents filed in US federal court show.
اردو انٹرنیشنل(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وفاقی عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نہ صرف ایک بھارتی شہری کو پاکستان، نیپال اور امریکہ میں قتل کی وارداتیں انجام دینے کے لیے کرائے پر رکھا بلکہ اسے اسلحے سے بھرے طیارے کی فراہمی کی پیشکش بھی کی۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم نکھل گپتا پر منی لانڈرنگ، کریڈٹ کارڈ فراڈ، منشیات و اسلحہ اسمگلنگ اور نیپال یا پاکستان میں قتل کی کوشش جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ استغاثہ نے مؤقف اپنایا کہ قتل کی یہ سازش صرف نیویارک تک محدود نہیں تھی بلکہ اس میں نیپال اور پاکستان میں اہداف کو نشانہ بنانے کے منصوبے بھی شامل تھے۔
امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق افسر وکاش یادو نے گپتا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اسے ہتھیار فراہم کرے گا اور اس مقصد کے لیے بھارت سے اسلحہ لے جانے والے طیارے کی کلیئرنس بھی دلوا دے گا۔ واٹس ایپ پیغامات میں یادو نے گپتا کو رائفلز اور پستول دینے اور اسلحہ پہنچانے کی یقین دہانی کرائی، تاہم یہ مدد ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی شرط کے ساتھ مشروط تھی۔
امریکی حکام کے مطابق مئی 2023 سے شروع ہونے والی اس سازش میں نیویارک اور کیلیفورنیا سمیت نیپال اور پاکستان میں اہداف کا ذکر تھا۔ نیپال میں گپتا نے یادو کو اطلاع دی کہ کرائے کے قاتل وہاں پہنچ چکے ہیں اور ہدف کی تلاش میں ہیں۔
پاکستانی ادارے ڈان کے مطابق نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو چیک ریپبلک سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا، جہاں وہ قتل کے لیے سازش کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ یہ مقدمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی حکومت اپنے شہریوں کے خلاف ایسے منصوبے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ ایف بی آئی اور ڈی ای اے حکام نے بھی واضح کیا کہ امریکی آئینی آزادیوں کو دبانے کی کوششیں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی۔
دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قتل کی اس سازش کا نشانہ امریکہ میں مقیم ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما تھا جو خالصتان تحریک سے وابستہ ہے۔ گپتا نے قتل کے لیے مبینہ طور پر 1 لاکھ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جبکہ 15 ہزار ڈالر کی ابتدائی رقم نیویارک میں ادا کی گئی۔
گپتا پر قتل کی سازش اور قتل کے لیے کرائے پر لینے کے الزامات ہیں جن میں سے ہر ایک جرم پر زیادہ سے زیادہ دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ مقدمہ امریکی اٹارنی کے دفتر اور نیشنل سکیورٹی ڈویژن کے وکلاء کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے۔