
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) موزمبیق کے دارالحکومت ماپوتو کی جیل میں اچانک ہنگامے پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق موزمبیق کے پولیس جنرل کمانڈر نے بتایا کہ اس واقعے میں تقریباً 1534 افراد جیل سے فرار ہو گئے تھے، جن میں سے 150 کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے۔
موزمبیق کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے انتخابات میں طویل عرصے سے برسراقتدار جماعت فریلیمو کی کامیابی کی تصدیق کے فیصلے کے بعد حزب اختلاف کے گروپوں اور ان کے حامیوں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
پولیس نے جیل کے باہر ہونے والے مظاہروں کو فسادات کی حوصلہ افزائی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
وزیر انصاف ہیلینا کیڈا نے مقامی نجی نشریاتی ادارے ’میرامار‘ ٹی وی کو بتایا کہ بدامنی جیل کے اندر شروع ہوئی تھی اور اس کا باہر ہونے والے مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
رافیل نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ مظاہروں کے بعد جیل میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں جیل کے آس پاس 33 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نومبر میں انتخابات کے بعد طویل عرصے سے بر سر اقتدار جماعت ’فریلیمو‘ نے کامیابی کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، پھر یہ معاملہ مزومبیق کی سپریم کورٹ جاپہنچا تھا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے برسراقتدار جماعت فریلیمو کی کامیابی کی تصدیق کرنے کے بعد ایک بار پھر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، اسی حوالے سے ایک مظاہرہ ماپوتو کی جیل کے باہر بھی کیا گیا، مبینہ طور پر مظاہرین کی جانب سے نعے بازی کے بعد جیل میں موجود قیدیوں نے بھی جیل میں ہنگامہ آرائی شروع کی، جیل اہلکاروں پر تشدد کیا اور جیل سے فرار ہوگئے۔