سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 10 سال بیت گئے جب کہ شہدا کا غم آج بھی تازہ ہے۔
آرمی پبلک اسکول پشاور میں10 سال قبل سفاک دہشتگردوں نے علم کی پیاس بجھانے والے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، حملے میں معصوم طلباء سمیت 147 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، سانحہ کے بعد عوام اور ریاستی ادارے متحد ہوئے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
16 دسمبر 2014 کو ملک کی تاریخ کا المناک واقعہ رونما ہوا، چھ دہشت گرد دیوار پھلانگ کر آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے، جدید اسلحہ سے لیس اور سرکاری اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوث دہشتگردوں نے علم کی پیاس بجھانے والے طلباء پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کی۔
دہشت گردوں کی فائرنگ سے معصوم طلباء اور بے گناہ اساتذہ خون میں لت پت ہوگئے، پھولوں کی خوشبو سے مہکتا اسکول چند ہی لمحوں میں بارود کی بو سے آلودہ ہوگیا۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر پہنچ کر اے پی ایس کا گھیراؤ کیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چھ خودکش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد مار ڈالا۔
سانحے کو 10 سال گزر گئے لیکن شہدا کے لواحقین اپنے بچھڑنے والوں کو بھول نہیں پائے۔ سانحہ اے پی ایس کے شہدا بچوں کے والدین آج بھی ایک جگہ بیٹھ کر اپنے بچوں کو یاد کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو تسلی دے کر اپنا غم بانٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
صدر مملکت اور وزیراعظم کا پیغام
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان سے دہشتگردی کے ناسورکے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحے کی 10 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغامات میں صدر مملکت نے کہا کہ 16 دسمبر کا دن قوم کی اجتماعی یادداشت پرانمٹ نقوش چھوڑ گیا، جب دہشتگردوں نے ہمارے بچوں کو بے دردی سے قتل کیا۔
آصف علی زرداری نے معصوم بچوں کے ورثا سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قوم کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات سے دہشت گردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب ہوتا ہے اور پاکستانی قوم دہشتگردوں کو ان کے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک پرامن اور محفوظ پاکستان بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جہاں کسی بے گناہ کو بربریت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور تمام مجرموں کو ان کے جرائم کی مثالی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم بزدل دہشتگردوں کے خلاف فولاد کی دیوار بن کر کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ انہوں نے قوم کو یاد دلایا کہ خوارج اور ریاست مخالف عناصر کے فتنے کا مذہب یا معاشرتی اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔