ہر تیسرا امریکی نوجوان خبروں ،معلومات کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال کررہا ہے

0
49
TikTok logo displayed on a mobile phone screen in front of the United States of America - USA - flag is seen in this illustration photo taken in Milano, Italy, on March 03 2023 (Photo Illustration by Mairo Cinquetti/NurPhoto via Getty Images)

ہر تیسرا امریکی نوجوان خبروں ،معلومات کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال کررہا ہے

امریکی حکومت نے متعدد بار ٹک ٹاک کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور اس پر متعدد بار جزوی پابندی بھی لگائی جا چکی ہے جب کہ وہاں پر سرکاری ڈیوائسز پر اس کے استعمال پر پابندی بھی ہے۔تاہم پابندیوں کے باوجود حیران کن طور پر امریکا میں ٹک ٹاک کے استعمال اور اسے مختلف موضوعات کی معلومات حاصل کرنے کے اہم ذریعے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکا کے پیو ریسرچ کی تازہ تحقیق کے مطابق 2020 کے بعد حیران کن طور پر امریکا میں ٹک ٹاک کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، ایپلی کیشن کی مقبولیت 3 فیصد سے بڑھ کر 14 فیصد تک جا پہنچی۔پیو ریسرچ کے مطابق 18 سے 29 سال کی عمر کا ہر تیسرا امریکا نوجوان خبروں اور معلومات کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال کرتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکی افراد اور خصوصی طور پر نوجوانوں میں خبریں اور معلومات حاصل کرنے کے رجحانات تبدیل ہو رہے ہیں اور اب وہ روایتی میڈیا کے بجائے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

ریسرچ کے مطابق باقی تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے خبریں اور معلومات حاصل کرنے کے رجحانات میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا، تاہم محض تین سال کے وقفے کے بعد ٹک ٹاک سے خبریں حاصل کرنے کا رجحان 14 فیصد تک بڑھ گیا۔ اب ماہرین ٹک ٹاک کو امریکا میں خبریں حاصل کرنے کے اگلے پلیٹ فارم کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ پلیٹ فارم روایتی میڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔

جبکہ ویب سائٹ ’فاسٹ کمپنی‘ کے مطابق امریکا میں ٹک ٹاک صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زیادہ ہے، جن میں سے زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے۔

امریکا کے علاوہ پاکستان میں بھی متعدد بار ٹک ٹاک پر جزوی پابندی لگائی جا چکی ہے اور اس پر فحاشی پھیلانے کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں.پاکستان کے علاوہ بھارت، ایران، نیپال اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں بھی ٹک ٹاک کو متعدد بار جزوی پابندیوں کا سامنا رہا ہے۔