راولپنڈی کے اڈیالہ جیل کے چھ مزید ملازمین کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی مبینہ طور پر مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں جیل کے اندر سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان پیغامات کی ترسیل میں مدد دینے کے شک پر کی گئیں۔
گرفتار شدہ افراد میں ایک سویپر، دو خواتین وارڈن، اور تین سی سی ٹی وی مانیٹرنگ افسران شامل ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان ملازمین سے مزید تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انہوں نے عمران خان کی کس حد تک مدد کی اور اس کا کیا مقصد تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب عمران خان کی جیل میں موجودگی کے دوران مختلف رپورٹیں موصول ہوئیں کہ جیل کے عملے میں سے کچھ افراد عمران خان کو خصوصی سہولیات فراہم کر رہے تھے۔ اس کے نتیجے میں، ان تمام ملازمین کو زیر حراست لے کر ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حال ہی میں پاکستان کے سابق ����آئی ایس آئی سربراہ، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ فیض حمید کی گرفتاری نے ملک کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور ان کے اور عمران خان کے درمیان مبینہ روابط پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ دونوں گرفتاریاں پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کے تناظر میں اہمیت رکھتی ہیں، جہاں ملک کے مختلف ادارے اور شخصیات ایک دوسرے کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔ عمران خان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان گرفتاریاں کا مقصد سیاسی مخالفین کو دبانا ہے، جبکہ حکومت ان اقدامات کو قانون کی بالادستی اور انصاف کے قیام کے لیے ضروری قرار دے رہی ہے۔