Friday, July 5, 2024
کالمزجب چائے صرف مریضوں کو پلائی جاتی تھی

جب چائے صرف مریضوں کو پلائی جاتی تھی

ہر گھر میں صبح کا آغاز چائے کی چسکیوں سے ہوتا ہے اور کچھ تو اس قدر عادی ہیں کہ چائے کہ بغیر ان کا دن دن نہیں رات ہی رہتا ہے ۔ مگر کیوں کیا ہمارے آبا ؤ اجداد کی صبح کا آغاز ہمیشہ سے چائے کے ساتھ ہوتا آرہا ہے ۔ ہندوستان جہاں دودھ لسی اور دہی کی نہریں بہتی تھی جس کے باسیوں کی صبح لسی دودھ یا دہی کے پیالے سے ہوتی تھی یہ کب سے چائے سے دن کا آغاز کرنے لگے اور چائے کب سے اس قدر اہم ہوگئی ان کے لیے کہ اب ان کی صبح کا تصور اس کے بغیر ممکن نہیں رہا ۔

بچپن میں نانی سے ایک بار سنا کہ کبھی چائے دوائی کے طور پر صرف مریضوں کو پلائی جاتی تھی پھر بعد میں گھر کے بڑے بوڑھے جن کے جوڑوں اور سر میں دردیں رہتی تھی وہ دن میں ایک بار پی لیا کرتے تھے جوانوں اور بچوں کے لیے چائے سخت ممانعت سمجھی جاتی تھی اور انہیں اسے پینے میں زیادہ دلچسپی بھی نہیں تھی ، وہ تو بس صبح سویرےکئی کئی سیر دہی ٹرخا جاتے تھے ، دوپہر کو ڈھیروں ڈھیر لسی چڑھا کے بے فکری کی نیندیں سوتے اور رات کے کھانے پہ مائیں بالٹیوں میں دودھ لے کے بیٹھتی تھیں تاکہ بچے جتنا چاہیں پیئیں ۔

مگر چائے ہندوستان کی ثقافت کا حصہ کیسے بنی ؟ اس کے پیچھے بھی ایک دلچسپ کہانی ہے انگریزوں سے پہلے چین اس خطے میں چائے کی سب سے زیادہ پیداوار کے لیے جانا تھا ، مگر یہ بات انگریزوں کو کسی صورت ہضم نہ ہوئی وہ چین کو ہر صورت مات دینے پہ تلے تھے اور اس کے لیے ان کی نظر آسام کی پہاڑیوں پر جاٹھہری جہاں کی آب و ہوا چائے کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں تھی ۔اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ خطہ چائے کے باغات سے سر سبز ہوگیا اور یوں آج چائے کی پیداوار اور بر آمدات میں اس خطے کا شما ر صف اول میں ہوتا ہے ۔

اب ظاہر ہے جہاں چائے اس قدر کاشت کی جائے اسی سرزمین کے لوگ ہی اس کے ذائقے سے لطف اندوز نہ ہو پائیں تو کیا فائدہ ؟ آہستہ آہستہ یہ ہر گھر کی دہلیز تک جاپہنچی اور ہندوستانیوں کی صبحیں اور شامیں چائے سے رنگین ہونے لگی ۔ انگریز قوم کا ایک دستور جہاں جاؤ وہاں اپنی تہذیب اور ثقافت چھوڑ کے آؤ ۔ چائے کا رواج کیونکہ انگریزوں میں عام تھا اور اسے پینا ایک فیشن سمجھا جاتا تھا ۔اس لیے اس دور کی ہندوستان کی ایلیٹ بھی اسے بطور فیشن پینے لگی ۔

انگریزوں نے ہندوستانیوں کو چائے کا عادی کیسے بنایا کہ اب ان کی رگوں میں خون کی بجائے چائے دوڑتی ہے یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں انگریزوں نے ایک منظم مہم کے ذریعے چائے کو عام کیا کیونکہ چائے یہاں اگنے تو لگی تھی مگر دودھ دہی اور لسی کے عادیوں کو چائے کی جانب مکمل راغب کرنا ایک مشکل کام تھا ۔ لہذا انہوں نے گلیوں چوراہوں پر چائے بنا بنا کر ہندوستانیوں کو مفت پلائی اور صرف یہیں بس نہ کی بلکہ گھر کی خواتین کو باقاعدہ چائے بنانے کی ترکیبیں بھی سکھائیں۔

شروع میں صرف صبح اور شام کو ہی چائے کا اہتمام کیا جاتا شام کو اس مقصد کے لیے تاکہ دن بھر کی تھکن اتاری جاسکے ۔ مگر پھر جہاں پنجاب میں مہمان نوازی لسی اور دودھ سے کی جاتی تھی اس کی جگہ آہستہ آہستہ چائے نے لے لی اور اب جب تک آپ مہمان کو چائے نہ پلا لیں سمجھیں آپ نے مہمان نوازی کا حق ادا نہیں کیا ۔

دیگر خبریں

Trending

Andy Murray's long farewell begins with emotional doubles defeat

اینڈی مرے کے الوداعی ومبلڈن کا آغاز اپنے...

0
اردو انٹرنیشنل اسپورٹس ویب ڈیسک تفصیلات کے مطابق جمعرات کو تین بار کے گرینڈ سلیم چیمپئن اینڈی مرے کے لیے یہ ایک جذباتی...