بلوچستان میں کینسر ہسپتال بنانااسکواش اسٹار عبدلالمالک کا خواب

0
76
Squash player Malik dreams about building cancer hospital
Squash player Malik dreams about building cancer hospital

کراچی: عبدالمالک خان جلد ہی نیویارک میں آئیوی لیگ اسکول کورنیل یونیورسٹی سے اکاؤنٹنگ میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کریں گے۔اس لیے انہیں یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ مستقبل میں کیا کریں گے ۔ کیا انہیں ایک مستحکم ملازمت کا انتخاب کرنا چاہئے یا اس کھیل میں آگے بڑھنا چاہئے جس سے وہ محبت کرتے ہیں ؟ اس کھیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو جاننے کے باوجود مالک نے اسکواش کا انتخاب کیا۔ اسکواش شاید دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں شامل نہ ہو لیکن یہ اب بھی اپنی بھرپور تاریخ کی وجہ سے پاکستان میں خاصی دلچسپی کا باعث ہے۔
عبدالمالک نے 10 سال کی عمر میں قومی سطح پر اسکواش کھیلنا شروع کیا۔انہوں نے 2017 میں ایشین جونیئر چیمپئن شپ اور ایشین ٹیم چیمپئن شپ میں پاکستان کے لیے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔وہ 2017 میں پاکستان کے نمبر ون ورلڈ جونیئر پلیٹ گولڈ میڈلسٹ تھے ۔
مالک ، جنہوں نے اپنی اسکواش اور تعلیمی کامیابیوں کی وجہ سے کورنیل یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جیو ٹی وی کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا:
“میرے لیے یہاں( امریکہ) میں نوکری حاصل کرنا آسان ہے لیکن میں اسکواش کھیلنے کا شوق رکھتا ہوں،”
عبدالمالک اس وقت ڈیوڈ پامر کی نگرانی میں تربیت کر رہے ہیں، جو سابق عالمی نمبر ایک کھلاڑی اور جنہوں نے چار برٹش اوپن اور دو ورلڈ اوپن ٹائٹل جیت رکھا ہے ۔
مالک جہاں جہانگیر خان، جانشیر خان اور ہاشم خان جیسے لوگوں کی تقلید کرنے کے خواہشمند ہیں، وہ بلوچستان میں کینسر ہسپتال کھولنے کا خواب بھی رکھتے ہیں ۔ اس ماہ کے شروع میں، بلوچستان میں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے وقف واحد مرکز سینار ہسپتال کوئٹہ ہے ۔جس میں کینسر کے 5,000 سے زائد نئے مریض داخل ہوئے ۔ مزید برآں، دور دراز علاقوں میں اس مرض کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔
صحت کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بہت سے لوگ بہتر علاج کے لیے دوسرے شہروں جیسے کہ کراچی اور لاہور جانے پر مجبور ہیں۔ تاہم، یہ خطے کے غربت زدہ لوگوں کے لیے مہنگا ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے وہ بلوچستان میں کینسر ہسپتال بنانا چاہتے ہیں ،جہاں مریضوں کا مفت علاج ہو گا۔ مالک نے مزید کہا کہ میں اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں کیونکہ وہ صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے جدوجہد کر رہے ہیں۔
“میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ جب اللہ آپ کو برکت دیتا ہے اور آپ کو دوسروں کی مدد کرنے کی صلاحیت دیتا ہے، تو ہمیں زندگی گزارنے کے بجائے دینے کے معیار کو بہتر بنانا چاہیے۔”
اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنا مالک کے لیے کسی بھی طرح آسان نہیں ہوگا لیکن 24 سالہ نوجوان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے پرجوش مقاصد کے حصول میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں اس خواب کو تعبیر میں بدلنے کی پوری کوشش کروں گا اور امید کرتا ہوں کہ لوگ میرا ساتھ دیں گے۔