نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ مظاہرین کو ہٹانے سے روکنے کے احکامات جاری

0
85
Orders issued to prevent the removal of Baloch protesters in front of the National Press Club
Orders issued to prevent the removal of Baloch protesters in front of the National Press Club

نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ مظاہرین کو ہٹانے سے روکنے کے احکامات جاری

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سمی دین بلوچ کی جانب سے بلوچ مظاہرین کو پولیس کی جانب سے مسلسل ہراسا ں کرنے کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنے اور نیشنل پریس کلب کے باہرانہیں زبردستی ہٹانے سے روک دیا۔

پٹیشنر کے وکیل عطا اللہ کنڈی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ مظاہرین دھرنا دیے ہوئے ہیں ۔اسلام آباد پولیس نے اس سے قبل مقدمہ درج کر کے خواتین اور بچے گرفتار کیے ، عدالت میں درخواست دی تو تمام خواتین کی رہائی ممکن ہوئی ۔

اس کے بعد خواتین کو زبردستی بسوں کے ذریعے واپس بھجوانے کی کوشش کی گئی۔ اب ہماری طرف جو چیز آتی ہے پولیس اسے روک لیتی ہے اور ہراساں کرتی ہے۔اسپیکر اٹھا لیتے ہیں، رات کو تنگ کرتے ہیں لگتا ہے کہیں دوبارہ آپریشن شروع نہ ہو جائے ۔

عدالت نے استفسار کیا، کیا بلوچ مظاہرین کہیں پیش قدمی بھی کرتے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ بلوچ مظاہرین صرف بیٹھے ہیں کوئی پیش قدمی نہیں کرتے ۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ویسے تو یہاں بڑے بڑے احتجاج ہوئے اور مظاہرے بھی ، شاہراہ دستور پر مظاہروں اور احتجاج کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ مظاہرین کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز کو بھی 5 جنوری کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرلیا گیا۔