آزادی صحافت کا عالمی دن غزہ کا تنازع صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ہے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے ” الجزیرہ “ کے مطابق غزہ میں جنگ صحافیوں کے لیے سب سے مہلک تنازعہ بن گئی ہے،” الجزیرہ ” گزشتہ سال میں آزادی صحافت پر نظر ڈالتا ہے۔
یونیسکو ہر سال 3 مئی کو آزادی صحافت کا عالمی دن مناتا ہے۔
یہ آج عالمی سطح پر صحافیوں کے لیے خاص طور پر خطرناک وقت پر منایا جا رہا ہے، جب کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے سب سے مہلک تنازع بن گئی ہے۔
،” وولکر ترک، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے آج ایک بیان میں کہا کہ جب ہم ایک صحافی کو کھو دیتے ہیں، تو ہم اپنی آنکھیں اور کان بیرونی دنیا کے سامنے کھو دیتے ہیں۔ ہم بے آوازوں کے لیے ایک آواز کھو دیتے ہیں.
“ورلڈ پریس فریڈم ڈے ” کا قیام سچائی کی قدر کو منانے اور ان لوگوں کی حفاظت کے لیے کیا گیا تھا جو اسے بے نقاب کرنے کے لیے جرات مندی سے کام کرتے ہیں۔
جوناتھن ڈیگر، RSF کے مشرق وسطیٰ ڈیسک کے سربراہ نے اپریل میں ایک بیان میں کہا غزہ کے نامہ نگاروں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، جو چاہیں ان کو نکالا جائے اور غزہ کے دروازے بین الاقوامی میڈیا کے لیے کھولے جائیں۔
آزادی صحافت پر سب سے زیادہ پابندی کہاں ہے؟
دنیا بھر میں آزادی صحافت کی نبض کو جانچنے کے لیے، میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) ایک سالانہ انڈیکس شائع کرتا ہے۔ یہ 180 ممالک اور خطوں میں سیاسی، اقتصادی، اور سماجی ثقافتی تناظر کے ساتھ ساتھ قانونی فریم ورک اور پریس کے تحفظ کی درجہ بندی کرتا ہے۔
2024 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق، اریٹیریا میں صحافت کی سب سے کم آزادی ہے، اس کے بعد شام، افغانستان، شمالی کوریا اور ایران ہیں۔
RSF کے مطابق، ستمبر 2001 میں آمریت میں منتقلی کے بعد سے تمام آزاد میڈیا پر اریٹیریا میں پابندی عائد ہے۔ میڈیا براہ راست وزارت اطلاعات کے کنٹرول میں ہے –
کتنے صحافی قید ہیں؟
سی پی جے (CPJ) کے مطابق، یکم دسمبر 2023 تک، 320 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قید کیا گیا۔
چین (44 سلاخوں کے پیچھے)، میانمار (43)، بیلاروس (28)، روس (22) اور ویتنام (19) سب سے زیادہ قید صحافیوں کی فہرست میں ہیں۔
سی پی جے کے مطابق، چین طویل عرصے سے صحافیوں کے لیے دنیا کے بدترین جیلروں میں سے ایک رہا ہے۔
چین میں قید 44 صحافیوں میں سے تقریباً نصف ایغور ہیں، جہاں انہوں نے بیجنگ پر بڑے پیمانے پر حراست میں لیے اور خطے کے زیادہ تر مسلم نسلی گروہوں پر سخت جبر کے لیے انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا ہے۔
3 مئی دنیا بھر میں عالمی یوم آزادی صحافت کے طور پر منایا جاتا ہےتاہم پاکستان صحافت کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں 4 صحافیوں کو قتل کر دیا گیا جب کہ 104 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔
پاکستان میں صحافیوں کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟
جیو نیوز کے مطابق آزاد ی صحافت اور آزادی اظہار رائے کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی کی ضامن سمجھی جاتی ہے، ریاستی جبر اور غیر ریاستی عناصر کی مبینہ کارروائیوں کے سبب پاکستان میں آزادی صحافت اور رائے کی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں 4 صحافی قتل کر دیے گئے اور 104 مقدمات درج کیے گئے جب کہ 200 سے زائد صحافیوں کو نوٹس بھی ملے۔
پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں پیکا کے کالے قانون کے تحت کسی آن لائن فورم پر رائے دینے پر بھی مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں جب کہ دنیا کے باقی ممالک میں ہتک کے قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
عالمی یوم صحافت پر پاکستانی صحافتی برادری اس بات کا عہد کرتی ہے کہ کسی بھی دباؤ کے باوجود آزاد انہ اور ذمہ دارانہ سچ عوام تک پہنچاتے رہیں گے ۔