Saturday, October 5, 2024
HomeTop Newsافغانستان: طالبان حکومت نے ملک میں نجی ٹی وی کی نشریات...

افغانستان: طالبان حکومت نے ملک میں نجی ٹی وی کی نشریات روک دیں

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) کے مطابق لندن میں افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی (اے آئی ٹی وی) کے ڈائریکٹر ہارون نجفی زادہ نے بتایا کہ افغان طالبان نے ملک میں ٹیلی ویژن چینل کی نشریات جام کر دی ہیں۔ ٹیلی ویژن کی نشریات روکنے کا کام پانچ ستمبر کو شروع ہوا، جسے اے آئی ٹی وی نے ’معلومات کی آزادانہ فراہمی کی کھلی خلاف ورزی اور صحافت کی آزادی پر براہ راست حملہ‘ قرار دیا۔افغانستان انٹرنیشنل، کا صدر دفتر لندن میں ہے اور سیٹلائٹ، کیبل اور سوشل میڈیا کے ذریعے قابل رسائی ہے۔

ہارون نجفی زادہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم نے افغانستان میں ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کی سرگرمیوں، طالبان کے ساتھ ان کے روابط، ان کے رہنماؤں کی آزادانہ نقل و حرکت اور طالبان انتظامیہ کے اندر موجود افراد سے ملنے والی حمایت پر مسلسل رپورٹنگ کی۔ اے آئی ٹی وی نے سکیورٹی کی صورت حال کا گہرائی اور تنقیدی سے جائزہ لیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور بات جو ممکنہ طور پر طالبان کے اشتعال میں آنے کا سبب بنیں، وہ سرحدی جھڑپیں ہیں۔

’ہم نے دونوں طرف سے دوری اختیار کی اور سرحد پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی پشتو اور فارسی میں رپورٹنگ کی۔ ہماری مسلسل کوریج سے ان کا بیانیہ کمزور پڑ گیا۔ ہم نے افغانستان اور خطے پر روزانہ ایک سو تک رپورٹس جمع کیں اور یہ بہت زیادہ معلومات ہیں جنہیں طالبان کنٹرول نہیں کر سکتے۔‘

ویب سائٹ دا نیشنل نیوز ڈاٹ کام کا دعویٰ ہے کہ طالبان نے گذشتہ ہفتے افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی (اے آئی ٹی وی) کی نشریات روکیں، جس کے بعد عوام سینسر کے بغیر اطلاعات فراہم کرنے والے ’آخری ذریعے‘ سے بھی محروم ہو گئے۔

افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کا آغاز 15 اگست 2021 کو ایران انٹرنیشنل کے جڑواں سٹیشن کے طور پر کیا گیا تھا۔ بنیادی طور پر صرف دری/فارسی میں پروگرام نشر کرتا ہے لیکن چینل نے اگست 2023 میں پشتو زبان میں نشریات کا آغاز کیا۔

ٹیلی ویژن کی نشریات روکنے کا کام پانچ ستمبر کو شروع ہوا، جسے چینل نے ’معلومات کی آزادانہ فراہمی کی کھلی خلاف ورزی اور صحافت کی آزادی پر براہ راست حملہ‘ قرار دیا۔

دا نیشنل نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان انٹرنیشنل چینل کی نشریات روکنے میں ایرانی حکومت نے طالبان کی مدد کی ہے تاہم ایران نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments