یورپی یونین اور ازبکستان کا افغانستان کے استحکام کے لیے متحد عالمی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)دی خامہ پریس خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق عصمت اللہ ایرگاشیف اور تھامس نکلسن، جو بالترتیب ازبکستان اور یورپی یونین کے نمائندے ہیں، نے اپنی گفتگو میں افغانستان پر توجہ مرکوز کی۔اس گفتگو میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان پر عالمی برادری کے مربوط موقف کے بغیر ملک میں امن و استحکام کے قیام میں مدد ناممکن ہے.
ازبک وزارت خارجہ نے ایک اعلامیہ کے مطابق دونوں فریقوں نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے کردار کی اہمیت اور بین الاقوامی کوششوں میں ہم آہنگی پر زور دیا۔ازبکستان کے صدر نے اس سے قبل کہا تھا کہ دنیا کے دیگر حصوں میں تنازعات کی شدت سے افغانستان کے مسائل عالمی برادری کی نظروں سے اوجھل ہوتے جا رہے ہیں۔
شوکت مرزیوئیف نے ترک ریاستوں کی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں افغان عوام کے مسائل کے حل کے لیے ایک طریقہ کار بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
شوکت مرزیوئیف نے اس میٹنگ میں کہا کہ افغانستان کی کثیر النسلی سرزمین میں امن اور سلامتی کا قیام، جس کی تاریخ ہزاروں سالوں سے ترک قوموں سے جڑی ہوئی ہے، ہمارے خطے میں تزویراتی استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی شرط ہے۔
ازبکستان، دیگر ممالک کی طرح، طالبان کو تسلیم نہیں کرتا اور قوش تیپا نہر کی تعمیر پر اس گروپ پر تنقید کے باوجود، طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔