خطے میں کشیدگی روکنے کا آغاز غزہ جنگ بندی سے ہے: فرانس
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) مشرق وسطیٰ کے دورے کے ایک حصے کے طور پر تل ابیب کے دورے کے بعد فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفنے سجورنے قاھرہ پہنچے ہیں۔ قاھرہ میں انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔ قاھرہ میں اپنے مصری ہم منصب بدر عبدالعاطی کے ساتھ آج ہفتہ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے خطے میں غیر معمولی کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
سٹیفنے سجورنے نے یہ بھی کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی کو ختم کرنے کا آغاز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے ہوتا ہے۔ اس دوران مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ ثالث تباہ شدہ فلسطینی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خطے میں تنازعات کے خاتمے کا واحد فارمولا دو ریاستی حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کے نفاذ کو سلامتی کونسل کے ویٹو کا یرغمال نہیں رہنا چاہیے۔
بدر نے مزید کہا کہ ان کے ملک کی موجودہ ترجیح فوری جنگ بندی پر کام کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تنازع نہ پھیلے۔ جہاں تک لبنانی کی صورت حال کا تعلق ہے، انہوں نے کہا کہ قاہرہ لبنان کی سلامتی کا خواہاں ہے اور اس کی خودمختاری کو متاثر کرنے والے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتا ہے۔
مصر امریکہ اور قطر کے ساتھ ثالثی کر رہا ہے تاکہ حماس اور اسرائیل پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے جس سے غزہ میں لگی آگ کو روکا جا سکے اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہو سکے۔
جمعرات اور جمعہ کو دوحہ میں مذاکرات کئے گئے جس میں ایک اسرائیلی وفد نے شرکت کی جس میں انٹیلی جنس چیف ڈیوڈ بارنیا، جنرل سیکیورٹی ایجنسی (شن بیٹ) کے سربراہ رونن بار اور اسرائیلی فوج میں قیدیوں کے معاملے کے کوآرڈینیٹر نیتزان ایلون شامل تھے۔
وائٹ ہاؤس نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کو شرکت کے لیے بھیجا تھا۔ قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ عباس کامل نے بھی مذاکرات میں شرکت کی۔ حماس نے مذاکرات میں شرکت نہیں کی پھر بھی کہا جارہا ہے کہ مذاکرات میں مثبت اشارے سامنے آئے ہیں۔
ثالثوں نے اعلان کیا ہے کہ باقی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اگلے ہفتے قاہرہ میں ایک نیا دور منعقد کیا جائے گا۔ ثالثوں نے بتایا ہے کہ امریکی فریق نے خلا کو پُرکرنے کے لیے ایک عبوری تجویز پیش کی ہے اور اس پر حماس کے جواب کا انتظار ہے۔ یہ مذاکرات خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خدشات کے ماحول کے درمیان ہوئے ہیں۔ خاص طور پر 31 جولائی کو تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اس سے چند گھنٹے قبل لبنان میں حزب اللہ کمانڈر فواد شکری کے قتل کے بعد کشیدگی بڑھ رہی ہے۔