بی بی سی نے 2024 کی 100 بااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے جس میں پاکستان سے بھی دو خواتین شامل ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے دنیا بھر سے 100 خواتین کا انتخاب کیا جن کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے ہے ۔ ان خواتین نے یہاں تک پہنچنے کے لیے ان گنت مشکلات اور رکاٹوں کا سامنا کیا لیکن اگر لگن سچی ہو اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہو تو کچھ بھی ممکن ہے بی بی سی نے اسی لگن اور جذبے کے اعتراف میں دنیا بھر سے 100 خواتین کا انتخاب کیا۔
بی بی سی کی 100 بااثر خواتین میں اس سال بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بھی شامل کیا گیا ماہ رنگ بلوچ نے 2023 میں بلوچستان میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف سینکڑوں خواتین کے ساتھ دارالحکومت اسلام آباد کی طرف 1000 میل کا مارچ کیا۔ 2009 میں ماہرنگ بلوچ کے والد کو سیکیورٹی فورسز کے افسران نے حراست میں لیا تھا اور دو سال کے بعد ان کے والد کی لاش انہیں تشدد کے نشانات کے ساتھ ملی ماہ رنگ نے اسلام کی طرف مارچ اس لیے کیا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں تاہم، اس مارچ کے دوران انہیں دو بار گرفتار بھی کیا گیا۔
اس کے بعد سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ انسانی حقوق کے گروپ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی نمایاں رکن بن گئی ہیں اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانے کے اعتراف میں بی بی سی نے انہیں 2024 کی 100 بااثر ترین خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے ۔
بی بی سی کی 100 بااثر خواتین میں پاکستان سے دوسرا نام حدیقہ کیانی کا شامل کیا گیا ہے مشہور پاکستانی میوزیکل آئیکون حدیقہ کیانی اپنی منفرد آواز اور انداز کی وجہ سے پاکستانی میوزیکل انڈسٹری میں ایک الگ پہچان رکھتی ہیں ۔ مگر بی بی سی نے انہیں 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد ان کی خدمات کے اعتراف میں دنیا کی 100 بااثر خواتین میں شامل کیا ہے حدیقہ کیانی نے سنہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں “وسیلہ راہ” منصوبے کا آغاز کیا اور اس منصوبے کے تحت متاثرین کے لیے 370 گھر تعمیر کروائے ۔