Saturday, October 5, 2024
HomeTop Newsامریکہ کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی مخالفت پر دیرینہ موقف...

امریکہ کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی مخالفت پر دیرینہ موقف برقرار

امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت نہ کرنے کی اپنی دیرینہ پالیسی کا اعادہ کیا ہے۔ اپنے تحفظ اور مالیاتی نظام کے تحفظ کے لیے، امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ پابندیاں عائد کرتا رہے گا اور خطرناک ہتھیار پھیلانے کی کوشش کرنے والے ممالک یا گروہوں کے خلاف پابندیوں اور دیگر ذرائع کا استعمال جاری رکھے گا۔

منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران جب ایک صحافی نے پاکستان کے موقف کے بارے میں پوچھا کہ حالیہ امریکی پابندیاں غیر منصفانہ اور سیاسی طور پر محرک تھیں، تو اس کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اعتراف کیا کہ پاکستان امریکہ کا طویل المدتی شراکت دار ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان کچھ اختلافات موجود ہیں۔

پاکستان کے میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کرنے کی ملک کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ : ” اور جب ہمارے درمیان اختلافات ہوں گے، تو ہم امریکہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے ان پر کاروائی کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے اور امریکہ اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پابندیوں کا استعمال جاری رکھے گا۔”

The US reiterated its opposition to Pakistan's missile program amid non-proliferation efforts.
The US reiterated its opposition to Pakistan’s missile program amid non-proliferation efforts.

ملر کا کہنا ہے کہ ،امریکی پابندیوں کا نشانہ چینی اور بیلاروسی سپلائر ادارے ہیں۔

یہ بیان امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے چند روز بعد دیا گیا ہے۔ اسی طرح اکتوبر 2023 میں واشنگٹن نے چین میں قائم تین کمپنیوں پر پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیاء فراہم کرنے پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ ملر کے بیان کے مطابق ان میں سے ایک کمپنی، بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے شاہین 3 اور ابابیل میزائل سسٹم کے لیے راکٹ موٹرز کی آزمائش میں مدد کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کیا تھا۔

امریکہ نے پاکستان کو محدود میزائل ٹیکنالوجی کی منتقلی پر دیگر چینی کمپنیوں اور ایک پاکستانی کمپنی کے ساتھ ایک چینی شہری پر بھی پابندیاں عائد کر دیں۔

ملر نے کہا ،امریکی پابندیاں چین میں قائم کمپنیوں ہوبئی ہوآ چنگڈا انٹیلیجنٹ ایکوپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز، اور شیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کمپنی کے علاوہ پاکستان میں قائم انوویٹو ایکوپمنٹ اور ایک چینی شہری کو بھی نشانہ بناتی ہیں، کیونکہ انہوں نے جان بوجھ کر پاکستان کو ایسے آلات فراہم کیے جو میزائل ٹیکنالوجی کے قوانین کے تحت محدود ہیں۔

بریفنگ میں امریکی ترجمان نے چین کے ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں مدد کرنے والی متعدد کمپنیوں پر پابندیوں کی وجوہات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں خطرناک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایسا کرنے کے لیے وہ ایسے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو اس طرح کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں معاونت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ حالیہ پابندیاں جاری کوششوں کا حصہ ہیں۔ امریکہ پہلے ہی اکتوبر 2023 اور اپریل 2024 میں پاکستان کے میزائل پروگرام میں مدد کرنے پر چھ چینی کمپنیوں اور ایک بیلاروسی کمپنی پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ مزید برآں، بہت سی پاکستانی اور غیر ملکی کمپنیاں اس معاملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے برسوں سے امریکی محکمہ تجارت کی محدود فہرست میں شامل ہیں۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments