بلوچستان ،ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2358، چھ اضلاع ہائی رسک قرار
اردو انٹرنیشنل (مانیڑنگ ڈیسک) بلوچستان میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2358 ہے. سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال کوئٹہ میں ایچ آئی وی سے متاثرہ رجسٹرڈ افراد کی تعداد 2358 ہے جن میں مرد 1751 ، خواتین 472، بچے 99اورخواجہ سرا 36شامل ہیںاس کے علاوہ تربت میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 339ہے، جن میں مرد 287 ، 41 عورتیں اور بچے 11 ہیں۔ حب میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 44 ہے، مرد35 ،خواتین6 اور 1 بچہ جبکہ 2 خواجہ سرا ہیں۔ نصیرآباد میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 8۔مرد 3،عورت 3 اور 2 بچے ہیں۔
بلوچستان کے چھ اضلاع ہائی رسک قرار
بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر خالد الرحمان قمبرانی نے کہا ہے کہ لورالائی میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 30 ہے، مرد 22 ،خواتین6 اور 2 بچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کی استعمال شدہ سوئی اور سرنجیں ہرگز استعمال نہ کریں، صاف اور نئی سوئی اور سرنجوں کے استعمال کویقینی بنایا جاہے.’ڈاکٹر خالد الرحمان قمبرانی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے علاوہ ژوب، قلعہ عبداللہ، تربت، لورالائی، نصیر آباد اور حب بھی ہائی رسک اضلاع ہیں۔اور کان کنوں کے علاقوں میں بھی ایڈز کا موجب بننے والا وائرس بہت زیادہ ہے۔
بلوچستان میں ایڈز کے مفت علاج اور مفت دوائیوں کی دستیابی کے لیے 5مراکز ہیں، جبکہ تمام ضلعی صحت کے مراکز میں ایڈز سکریننگ سینٹر موجود ہیں،موذی مرض سے متعلق عوامی آگاہی کے لیے اقدامات اٹھانا صحیح حکمت عملی ہے، تاہم ماہرین اور حکومتی ادارے پاکستان میں ایڈز کے بڑھتے کیسسز کو لے کر تشویش میں مبتلا ہیں۔
ایڈز سے کیسے بچا جا سکتا ہے.؟
محکمہ صحت کے افسران کے مطابق ایڈز سے مندرجہ ذیل اقدامات سے بچا جاسکتا ہے.
سوئی چبھ جانے سے ہونے والے زخم سے بچیں کیونکہ اس سے وائرس جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔
کان، ناک چھدواتے اور دانتوں کی سرجری کراتے وقت احتیاط سے کام لیں .
بچے کی پیدائش کے دوران صاف ستھری، محفوظ زچگی کی سہولیات کو یقینی بنائیں۔
خون کا عطیہ دیتے ہوئے ہمیشہ نئی اور ڈسپوزایبل ٹیوبز اور تھیلیاں استعمال کریں۔
جسم پر نقش و نگار(Tattoos) بنوانے سے اجتناب کریں۔
ان تمام طریقوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اس مہلک مرض سے کافی حدتک محفوظ رہ سکتے ہیں.ماہرین کا کہنا ہے ایچ آئی وی مہلک اور خطرناک وائرس ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس بیماری سے دور رہا جاسکتا ہے۔ حجام کی دوکان پر جائیں تو بہت محتاط رہیں۔ عام طور پر لوگ انجکشن لگواتے وقت سرینج تبدیل نہیں کراتے، ایک انجکشن مختلف لوگوں کو لگانے سے بھی ایچ آئی وی ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔جسمانی تعلقات کے علاوہ بھی ایڈز ممکن ہے۔