افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بس میں دھماکے سے 7 افراد ہلاک ہو گئے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی میڈیا کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ دھماکا دارالحکومت کے دشت برچی محلے میں ہوا – جو تاریخی طور پر مظلوم شیعہ ہزارہ برادری کا ایک انکلیو ہے۔
خالد زدران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ” X ” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “کابل کے علاقے دشت برچی میں شہری مسافروں کو لے جانے والی بس میں دھماکا ہوا، بدقسمتی سے ہمارے 7 ہم وطن شہید اور 20 زخمی ہوئے.
د کابل ښار د دشتې برچې په سیمه کې د ملکي خلکو د سورلۍ په یوهٔ کاسټر موټر کې چاودنه شوې چې متأسفانه زموږ ۷ تنه هېوادوال په شهادت رسیدلي او ۲۰ نور ټپیان دي.
سیمې ته امنیتي پلټونکي ټبمونه رسیدلي، نور جزئیات به وروسته شریک شي.— Khalid Zadran (@khalidzadran01) November 7, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی اہلکار جائے وقوع پر موجود تھے اور انہوں نے تفتیش شروع کر دی ہے۔اسی محلے کے ایک اسپورٹس کلب میں ایک مہلک دھماکے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ نے اکتوبر کے آخر میں قبول کی تھی۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ دھماکہ رات کے وقت محمد علی جناح ہسپتال کے سامنے عبدالعلی مزاری روڈ پر مہتاب قلعہ کے علاقے میں ہوا۔مغربی کابل کے ہزارہ علاقے میں گزشتہ ماہ کے دوران یہ دوسرا دھماکہ ہے۔اس ماہ کی 4 تاریخ کو دشت برچی میں “ملت سپورٹس ہال میں دھماکہ ہوا تھا۔اس وقت کے ہسپتالوں سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے تھے تاہم طالبان پولیس نے دو افراد کے ہلاک اور سات کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
داعش گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کہ اس گروپ کے ارکان نے ملت ہال کو نشانہ بنایا۔
طالبان حکام نے بتایا کہ اس دھماکے میں چار افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔جب سے طالبان نے اگست 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اپنی شورش ختم کی تھی بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔تاہم، متعدد مسلح گروپس بشمول آئی ایس کے علاقائی باب ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں۔