اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری ہم پر نہ ڈالیں، ترجمان طالبان کا نگراں وزیراعظم کے بیان پر ردعمل
اردو انٹر نیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان پر افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے .جس میں کہا گیا ہے کہ جس طرح امارت اسلامیہ افغانستان میں امن و استحکام چاہتی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی امن کے خواہاں ہیں ۔
د پاکستان د صدراعظم د ادعاوو په وړاندې د اسلامي امارت د ویاند څرګندونې https://t.co/lc1E8b15Fr pic.twitter.com/Cl3qFqzzgY
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 8, 2023
ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ ’امارت اسلامیہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
واضح رہے کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ عبوری افغان حکومت کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں ہوئے خودکش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری ملوث تھے جب کہ اقوام متحدہ رپورٹ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرطرح سےمشکل حالات میں افغانستان کاساتھ دیا، دہشت گردوں کی فہرست افغان عبوری حکومت کو بھیجی گئی، گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، افغان عبوری حکومت کو یہ ادراک ہونا چاہئے کہ دونوں ریاستیں خودمختار ہیں۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی پریس کانفرنس کامکمل ویڈیو لنک
نگراں وزیراعظم کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان طالبان نے کہا کہ ’امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان میں قیام امن کی ذمہ دار نہیں ہے، انہیں (پاکستان کو) چاہیے کہ وہ اپنے ملکی مسائل خود حل کریں اور اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری افغانستان پر نہ ڈالیں۔بیان میں کہا گیا کہ یہ حقیقت ہے کہ امارت اسلامیہ کی فتح کے بعد پاکستان میں عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس بات کی دلیل نہیں دی جا سکتی کہ پاکستان میں عدم تحفظ کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے، چوری نہیں ہوا، اسلحے کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا گیا ہے۔
بیان میں مذید کہا گیا کہ ’افغانستان پاکستان کے ساتھ برادر اور پڑوسی ملک کی طرح اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستانی فریق کو بھی امارت اسلامیہ کی نیک نیتی کو سمجھنا چاہیے اور امارت اسلامیہ کی دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی نیت پر شک نہیں کیا جانا چاہیے، (افغانستان) دوسروں کی حدود میں مداخلت اور جوابی اقدامات نہیں کرنا چاہتا۔