Sunday, October 13, 2024
Homeسائنس اور ٹیکنالوجیگوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں...

گوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں انسانوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے

گوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں ’انسانوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے‘

دنیا بھر کی حکومتیں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ مستقبل کے خطرات پر قابو پانے کے لئے قواعد یا یہاں تک کہ قانون سازی تیار کرنے کی کوششوں میں اب سنجیدگی سے مصروف ہیں۔
گوگل نے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کا ایک نیا اور ایسا ماڈل جاری کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس ماڈل میں ’منتقی سوچ‘ اور مُشکل سے مُشکل سوالات کے جواب دینے سے قبل توجہ اور احتیاط سے سوچنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔

مصنوعی ذہانت کی مدد سے مواد تخلیق کرنے والی ٹیکنالوجی بعض اوقات نئی چیزیں ایجاد کر بیٹھتی ہے، جسے کمپیوٹر ڈویلپر ہیلوسینیشن یعنی نظر کا دھوکہ کہتے ہیں۔

جیمنائی کو ریاضی اور علمِ عامہ سمیت 57 مضامین اور شعبوں میں پائے جانے والے مسائل حل کرنے اور ان علوم پر آزمایا جا چُکا تھا۔

گوگل کے سربراہ سندر پچائی نے کہا کہ یہ مصنوعی ذہانت کے لیے ایک ’نئے دور‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔

گوگل نے رواں سال کے اوائل میں اپنے اے آئی چیٹ بوٹ، بارڈ کی لانچ کے حوالے سے محتاط انداز اپنایا اور اسے ’ایک تجربہ‘ قرار دیا۔

بارڈ اپنی آزمائش کے دوران ایک غلطی کر بیٹھا۔ اس نے خلا کے بارے میں ایک سوال کا غلط جواب فراہم کیا۔

بارڈ ایک ایسا ٹول ہے کہ جس کی مدد سے آپ نت نئے خیالات پر نہ صرف کام کر سکتے ہیں بلکہ انھیں آسان اور عام فہم الفاظ اور انداز میں سمجھا سکتے ہیں۔

لیکن گوگل اپنے نئے ماڈل کے حوالے سے کچھ زیادہ ہی بڑے دعوے کر رہا ہے۔ جیسے کہ اسے اب تک کا ’سب سے زیادہ قابل‘ ٹول قرار دیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ذہانت کی مختلف آزمائشوں میں انسانی ماہرین کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

جیمنائی تحریر کے متن، تصاویر اور آڈیو دونوں کو پہچان سکتا ہے اور تخلیق کر سکتا ہے، لیکن یہ کوئی شہ نہیں ہے۔

اس کے بجائے اسے بنیادی ماڈل کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے گوگل کے موجودہ ٹولز، بشمول سرچ اور بارڈ میں ضم کیا جائے گا۔

گوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں ’انسانوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے‘
گوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں ’انسانوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے‘

مصنوعی ذہانت کی دوڑ

گارٹنر سے منسلک تجزیہ کار چراغ ڈیکاٹے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ جیمنائی نے ایک ’نیا معیار‘ قائم کیا ہے، جس میں متن کے علاوہ دیگر ذرائع جیسے اس کی تصاویر سے سیکھنے کی صلاحیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سے ’ایسی اختراعات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے جو ممکنہ طور پر تخلیقی مصنوعی ذہانت کو تبدیل کر سکتی ہیں۔‘

گوگل اب تک اوپن اے آئی کے وائرل چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی طرح زیادہ سے زیادہ صارفین کی توجہ اور صارفین کو راغب کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔

لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ جیمنائی کا سب سے طاقتور ورژن اوپن اے آئی کے پلیٹ فارم جی پی ٹی -4 کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، جو ناصرف چیٹ جی پی ٹی کو چلانے کا کام کرتا ہے بلکہ، وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے 32 تعلیمی معیار میں سے 30 پر حاوی ہے۔

تاہم، اوپن اے آئی سافٹ ویئر کا ایک نیا، زیادہ طاقتور ورژن اگلے سال جاری ہونے والا ہے، جس کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین کا کہنا ہے کہ فرم کی نئی مصنوعات ان سے قبل موجود مصنوعات کو ’ایک دوسرے سے مماثلت‘ رکھنے والی ظاہر کرتی ہیں۔

تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا اوپن اے آئی میں حالیہ ہنگامہ آرائی یا بد انتظامی، جس میں مسٹر آلٹمین کو چند دنوں کے اندر ہی اُن کے ایک انتہائی اہم عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا اور پھر بڑے پیمانے پر بحث چھڑ جانے کے بعد انھیں دوبارہ ملازمت پر رکھا لیا گیا تھا، جیسے بڑِ واقعات یا حل چل کا اس لانچ پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔

کمپنی کو ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی سے بھی نئے مقابلے کا سامنا ہے جو تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کے لیے ایک ارب ڈالر تک جمع کرنا چاہتی ہے۔ چینی فرم بائیڈو بھی اپنی مصنوعی ذہانت کی مصنوعات کے ساتھ بری تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اسی طرح اس کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت کے بارے میں بھی خدشات جنم لے رہے ہیں اور نا صرف یہ بلکہ ان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

دنیا بھر کی حکومتیں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ مستقبل کے خطرات پر قابو پانے کے لیے قواعد یا یہاں تک کہ قانون سازی تیار کرنے کی کوششوں میں اب سنجیدگی سے مصروف ہیں۔

نومبر میں برطانیہ میں ہونے والے ایک سربراہی اجلاس میں اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، جہاں دستخط کنندگان نے اس کی محفوظ ترقی کا مطالبہ کرنے والے اعلامیے پر اتفاق کیا تھا۔ شاہ چارلس سوم نے یہ بھی کہا کہ ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے سب کو یک جان ہونا پڑے گا۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments