قوی اسمبلی کا اجلاس،بلوچستان واقعے پر پی ٹی آئی کی مذمت اور واک آؤٹ
بلوچستان واقعے پر پی ٹی آئی کا واک آؤٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں عمر ایوب کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ پی ٹی آئی نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسپیکر کی جانب سے مسئلے کو حل کیے بغیر معمول کی کارروائی چلانے پر تنقید کی۔ عمر ایوب نے واقعے کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی صورتحال پر دو دن تک بات کی جائے۔
پیر کو قومی اسمبلی نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جس کے بعد تحریک انصاف نے واک آؤٹ کیا۔
سپیکر ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی جس کے دوران بیرسٹر گوہر کے سوال کے جواب میں وزیر قانون اعظم نذیر نے واضح کیا کہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی ہائی کورٹ کے سینئر ججز کو چیف جسٹس تعینات کر سکتی ہے۔وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے معاملات کو آئین کے مطابق ہی چلا سکتے ہیں۔
اسلام آباد ایل جی ترمیمی بل 2024 کا متن
اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 اسلام آباد میونسپل الیکشنز ایکٹ میں متعدد تبدیلیاں متعارف کراتا ہے، جس سے یونین کونسل کی سطح پر منتخب نمائندوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
پہلے یونین کونسل میں صرف دو عہدے ہوتے تھے: چیئرمین اور وائس چیئرمین۔ نئے بل کے تحت ان دو عہدوں کے ساتھ 15 اضافی نمائندے منتخب کیے جائیں گے، جس سے فی یونین کونسل 17 نمائندے ہو جائیں گے۔
یونین کونسل کی تشکیل میں اب نو جنرل ممبران، کسانوں یا مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے ایک ایک نمائندہ کے ساتھ ساتھ تین خواتین شامل ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد مقامی حکومت کے ڈھانچے میں وسیع تر نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ ان میں ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل اتھارٹی بل 2024 پر آئی ٹی کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ، کینابیس کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی رپورٹ اور اپوسٹیل بل 2024 پر قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی رپورٹ شامل ہیں۔ نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کی رپورٹ پیش کردی گئی۔
وزیر قانون نذیر تارڑ نے اجلاس میں وفاقی دارالحکومت لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2024 منظوری کے لیے پیش کیا۔ وزیر قانون نے وضاحت کی کہ مجوزہ بل اسلام آباد میں وارڈز کی تعداد چھ سے بڑھا کر نو کر دے گا، جس میں نوجوانوں، کسانوں اور ٹیکنو کریٹس کو شامل کرنے کے لیے نمائندگی کو بڑھایا جائے گا۔ یہ ترمیم اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے جاری عمل کا حصہ ہے، جس کا مقصد مقامی طرز حکمرانی کی تاثیر اور شمولیت کو بڑھانا ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کا تبادلہ
واک آؤٹ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان زبردست تبادلے کو نہیں روک سکا۔ حزب اختلاف کے رکن عاطف خان نے 2015 میں اسلام آباد میں ہونے والے آخری بلدیاتی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے وقت پر انتخابات کرانے کے حکومتی عزم پر سوال اٹھایا، جس میں متعدد چیلنجز کا سامنا تھا۔
جواب میں حکومتی نمائندے طارق فضل چوہدری نے مشکلات کا اعتراف کیا لیکن انتخابات میں تھوڑی تاخیر کے اثرات کو کم کیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی تنقید
پی ٹی آئی کے رکن اسد قیصر نے سیشن کے دوران وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، ان کی سیکیورٹی انتظام کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ قیصر نے بلوچستان میں سیکیورٹی کی حالیہ ناکامیوں کی وجہ نقوی کی نااہلی کو قرار دیا اور آئین اور قانون کے مطابق طرز حکمرانی پر زور دیا۔
حکومت کا جواب
اسد قیصر کے ریمارکس کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے طالبان کو واپس لانے میں ان کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی پر دہشت گردی میں اضافے میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے شہداء اور زخمیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ سیکیورٹی چیلنجز کو پی ٹی آئی کی پالیسیوں سے منسوب کیا۔