سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
کراچی (اردو انٹرنیشنل )سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی سماعت روکنے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
صوبائی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی سماعت روکنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلہ آنے تک فوجی عدالتوں کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کے قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔
سندھ حکومت نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی منسوخ شدہ شقوں کو بحال کرنے کی بھی درخواست کی۔ اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے خود درخواست کی تھی کہ ان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف اپیلیں قابل سماعت نہیں تھیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف آرمی چیف اور ہائی کورٹس میں اپیل کرنے کا حق ہے۔
23 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ عام شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں چل سکتا۔ اس نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 2(D)(1) کو 4-1 کی اکثریت سے غیر آئینی قرار دیا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ 9 مئی کے تشدد کے ملزم 102 شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور ان کے مقدمات کی سماعت سویلین فوجداری عدالتوں میں کی جائے۔