فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا تقریباً 12,970 ارب روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کی کوششوں کے تحت یکم اکتوبر سے نان فائلرز کے خلاف فیصلہ کن کریک ڈاؤن کا اعلان ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد تقریباً 12,970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرنا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سےلاکھوں نان فائلرز کو حتمی ٹیکس نوٹس موصول ہوں گے ۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق ٹیکس جمع نہ کرانے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں سفری پابندیاں، موبائل سموں کا کنکشن منقطع کرنا اس کے علاوہ بجلی اور گیس کے کنیکشن بھی منقطع کیے جاسکتے ہیں ۔
ٹیکس دہندگان کو 2024 کے مالی سال کے لیے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے 30 ستمبر تک جمع کرانا ہوں گے، ورنہ انہیں دوگنا ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایف بی آر دس اہم شعبوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں ریٹیل، ہول سیل، رئیل اسٹیٹ، ٹرانسپورٹ، تعمیرات، صحت اور تعلیم شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شہریوں کے مالی لین دین کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہے، جس سے عدم تعمیل کا پتہ لگانا آسان ہو جاتا ہے۔
مزید برآں، ایف بی آر نان فائلرز کی جائیداد اور گاڑیوں کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے۔ ٹیکس جمع کروانے کی آخری تاریخ کے بعد، ٹیکس دہندگان کا وسیع پیمانے پر آڈٹ کیا جائے گا، جس میں ٹیکس چوری یا غلط معلومات جمع کرانے پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
ایف بی آر کا یہ اقدام ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے ، معاشی استحکام اور ملکی ترقی کے لیے اس کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔