‏سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ !! سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

0
97
‏سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ !! سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس مارگلہ کی ملکیت کا تفصیلی فیصلہ جاری
‏سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ !! سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

‏سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ !! سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

‏سپریم کورٹ نے سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا

‏53 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا ہے جبکہ ‏جسٹس یحیی آفریدی کا اختلافی نوٹ تفصیلی فیصلے میں شامل ہے اور ‏جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلہ کا حصہ ہے.

تفصیلی فیصلہ میں لکھا ہے کہ ‏سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جاتا ہے.

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ‏سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جاتا ہے.

فیصلہ میں لکھا ہے کہ ‏سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کی ڈیکلریشن دے کر آئین بدلنے کی کوشش کی.

تفصیلی فیصلہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ‏الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی.

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ‏آرٹیکل 62 ون ایف میں تاحیات نااہلی کا کہیں ذکر نہیں اور ‏آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا تصور بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں.

‏سپریم کورٹ نے کہا کہ ضیا الحق نے مارشل لا لگا کر آرٹیکل 62 میں تاحیات نااہلی کی شق شامل کرائی.

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ‏تاحیات نااہلی انتخابات لڑنے اور عوام کے ووٹ کے حق سے متصادم ہے جبکہ ‏عدالت الیکشن ایکٹ کے اسکوپ کو موجودہ کیس میں نہیں دیکھ رہی ہے.

سپریم کورٹ کا موقف ہے کہ ‏آرٹیکل 62 ون ایف کو تنہا پڑھا جائے تو اس کے تحت سزا نہیں ہوسکتی جبکہ ‏آرٹیکل 62 ون ایف میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے.

سپریم کورٹ کے مطابق ‏آرٹیکل 62 ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلریشن کس نے دینی ہے.

سپریم کورٹ نے کہا کہ ‏ایسا کوئی قانون نہیں جو واضح کرے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا.

سپریم کورٹ کے مطابق ‏سابق جج عمر عطا بندیال نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھا اور خود فیصلے کی نفی بھی کی ،‏سابق جج عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا اور اللہ دینو بھائیو کیس میں اپنے ہی فیصلے کی نفی کی.

جسٹس یحیی آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ‏تاحیات نااہلی ختم کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، ‏آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مستقل یا تاحیات نہیں.

جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ ‏آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن تک محدود ہے.

انہوں نے کہا کہ ‏نااہلی تب تک برقرار رہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن موجود ہو.

جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ ‏سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا.