پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی،سیاسی سماجی و صحافتی حلقوں کی وفاقی حکومت پر تنقید
اردو انٹرنیشنل (مانیڑنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے باضابطہ طور پر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کر دی ہے،وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن نے پی ٹی ایم کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 بی کے تحت ‘غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے قومی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی نام نہاد وفاقی حکومت کی پی ٹی ایم کے خلاف انتہائی ظالمانہ نوٹیفیکشن کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کرینگے۔
جلد ہی نام نہاد وفاقی حکومت کی پی ٹی ایم کے خلاف انتہائی ظالمانہ نوٹیفیکشن کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کرینگے۔
— Manzoor Pashteen (@ManzoorPashteen) October 6, 2024
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پی پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینے کے حکومتی فیصلے کی مذمت کی ہے،انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک حقوق پر مبنی تحریک ہے جس نے کبھی تشدد کا سہارا نہیں لیا اور ہمیشہ اپنے مقصد کی وکالت کے لیے آئین کے فریم ورک کا استعمال کیا۔انہوں نے نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطابہ کیا ہے.
HRCP condemns the government's decision to proscribe the PTM, a rights-based movement that has never resorted to violence and always used the framework of the Constitution to advocate its cause. This extreme decision was neither transparent nor warranted.
The notification…
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) October 6, 2024
اسلام آباد کے سینئر صحافی عمر چیمہ نے ایکس پر پوسٹ میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پی ٹی ایم پر پابندی انتہائی احمقانہ فیصلہ ہے جس کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں سیاسی فیصلے غیر سیاسی لوگ کرتے ہیں جبکہ سیاسی لوگوں کی ترجیحات بھی غیر سیاسی ہوتی جا رہی ہیں.
پی ٹی ایم پر پابندی انتہائی احمقانہ فیصلہ ہے جس کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں سیاسی فیصلے غیر سیاسی لوگ کرتے ہیں جبکہ سیاسی لوگوں کی ترجیحات بھی غیر سیاسی ہوتی جا رہی ہیں
— Umar Cheema (@UmarCheema1) October 6, 2024
وزارت داخلہ نے انیس سو ستانوے کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ گیارہ بی کے تحت تحریک کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔وزارت داخلہ کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی ایم ملک میں امن عامہ اور حفاظت کے لیے “اہم خطرہ” ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سنیٹر مشتاق احمد خان نے ایکس پر پی ٹی ایم پر پابندی پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ،پی ٹی ایم کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی لگانے کی مذمت کرتاہوں،حکومت فوری طور پر یہ حکم واپس لے۔انہوں نے مذید کہا ہے کہ امن عامہ اور سیکیورٹی کے مجہول اور مبہم الفاظ کی آڑ میں یہ سول رائٹس کے اوپر حملہ ہے۔جمہوری جدوجہد پر یقین رکھنے والوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ،پی ٹی ایم کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی لگانے کی مذمت کرتاہوں،حکومت فوری طور پر یہ حکم واپس لے۔امن عامہ اور سیکیورٹی کے مجہول اور مبہم الفاظ کی آڑ میں یہ سول رائٹس کے اوپر حملہ ہے۔جمہوری جدوجہد پر یقین رکھنے والوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔شہباز شریف سے… pic.twitter.com/HEnKdZ96A0
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) October 6, 2024
پشاور کی خاتون صحافی فرزانہ علی نے ایکس پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان پہلے ہی جل رہا ہے ۔۔اب پختونخوا میں بھی نفرتیں عروج پر پہنچانے کا انتظام کر لیا گیا
بلوچستان پہلے ہی جل رہا ہے ۔۔اب پختونخوا میں بھی نفرتیں عروج پر پہنچانے کا انتظام کر لیا گیا ۔۔۔۔۔۔
— Farzana Ali (@farzanaalispark) October 6, 2024
کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف وکیل اور سماجی رہنما جبران ناصر نے ایکس پر کہا ہے کہ اب ملک کو عوامی نمائندوں نہیں بلکہ باوردی قبضہ مافیا چلائے گا تو اسی طرح کے بھونڈے فیصلے سامنے آئیں گے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کو کلعدم تنظیم قرار دے کر لاکھوں پشتون نوجوان جو پی ٹی ایم سے وابستہ ہیں انہیں درحقیقت دہشتگرد قرار دے دیا گیا ہے۔
جب ملک کو عوامی نمائندوں نہیں بلکہ باوردی قبضہ مافیا چلائے گا تو اسی طرح کے بھونڈے فیصلے سامنے آئیں گے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کو کلعدم تنظیم قرار دے کر لاکھوں پشتون نوجوان جو پی ٹی ایم سے وابستہ ہیں انہیں درحقیقت دہشتگرد قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ وہ نوجوان ہیں جن کو جرنیلوں نے امریکی… pic.twitter.com/PQv0IvJCH3— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) October 6, 2024
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے 11 اکتوبر کو ہونے والے پشتون قومی جرگہ میں مدعو کیا تھا۔
یہ دعوت نامہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران جاری کیا گیا، جہاں پشتین نے پشتونوں کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔پشتین کے مطابق، گنڈا پور نے پشتون کاز کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ صوبائی حکومت جرگے کے ساتھ تعاون کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے تصدیق کی کہ حکومت کے نمائندے اجتماع میں موجود ہوں گے۔قبائلی ضلع خیبر میں پشتون قومی جرگہ کی تیاریاں جاری ہیں، پشتین کا کہنا ہے کہ پنڈال میں انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مختلف کمیونٹیز اور تنظیمیں شرکت کریں گی، ہر گروپ کے لیے علیحدہ خیمے لگائے جائیں گے۔
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پختونوں کے حقوق پر مبنی ایک اتحاد ہے جو نہ صرف سابق قبائلی علاقوں کو ختم کرنے اور ان علاقوں میں نقل و حرکت کی آزادی میں اضافے کی بات کرتا ہے بلکہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی حراستوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
پی ٹی ایم مئی 2014 میں قائم کی گئی تھی، جس کا ابتدائی نام محسود تحفظ موومنٹ تھا۔ تاہم، چار سال بعد جنوری 2018 میں اس کا نام پشتون تحفظ موومنٹ رکھ دیا گیا۔منظور پشتین پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ ہیں۔ رکن اسمبلی علی وزیر سمیت کئی رہنما سنگین الزامات میں جیل میں ہیں جب کہ ایک اور رکن اور مرکزی رہنما محسن داوڑ نے 2021 میں پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس وقت وہ نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ ہیں ۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں بلوچستان حکومت نے پی ٹی ایم رہنما منظور پشتین کے صوبے کے تمام اضلاع میں داخلے پر 90 دن کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔