برطانیہ نے روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ان افراد پر لاگو ہوں گی جو روسی حکومت کو مالی یا دیگر اہم طریقوں سے معاونت فراہم کرتے ہیں۔ یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کے یوکرین پر حملے کو تین سال مکمل ہو چکے ہیں۔
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ ایسے افراد پر بھی برطانیہ داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی جن کے اثاثے روس میں ہیں ۔ ان پابندیوں کا اطلاق اعلیٰ روسی سیاستدانوں ، سرکاری اہلکاروں اور کاروباری شخصیات پر بھی ہوسکتا ہے ۔ یہ اقدامات روسی ایلیٹ کے خلاف برطانیہ کی جاری پابندیوں کا حصہ ہیں، جو صدر ولادیمیر پوتن کی جنگی مہم کی حمایت کر رہے ہیں۔
برطانوی وزیرِ سلامتی ڈین جاروس نے کہا ہے کہ ماسکو میں پوتن کے قریبی اتحادیوں کو صاف پیغام دیا گیا ہے کہ “برطانیہ میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔” مزید برآں، ان روسی ارب پتیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جو یوکرین جنگ کے لیے مالی معاونت فراہم کر رہے تھے اور اس کے ذریعے اپنی دولت میں اضافہ کر رہے تھے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر جمعرات کو امریکہ جائیں گے، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں بھی وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران یورپی رہنما ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ کسی بھی قیمت پر روس کے ساتھ جلد بازی میں جنگ بندی کا معاہدہ نہ کریں۔ وہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ یورپ کو اس عمل میں شامل رکھا جائے اور یوکرین کو فوجی مدد کی یقین دہانی کرائی جائے۔