سارہ انعام قتل کیس: ’شہادتیں ثابت کرتی ہیں کہ قتل شاہنواز نے کیا، انھیں سزائے موت دی جائے
اردوانٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کی مقامی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کے دوران مقتولہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تر شواہد ثابت کرتے ہیں کہ مرکزی ملزم شاہنواز قتل کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں چنانچہ انھیں سزائے موت سنائی جائے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کے دوسرے دن مقتولہ کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے دلائل دیتے ہوئے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت سنانے کی استدعا کر دی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ناصر جاوید رانا نے اس کیس کی سماعت کی۔ اس کیس کی سماعت گذشتہ روز (بدھ) شروع ہوئی تھی مگر وقت کی کمی کی وجہ سے وکیل راؤ عبدالرحیم اپنے دلائل مکمل نہیں کر سکے تھے۔جمعرات کی صبح ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو بھی عدالت پیش کیا گیا جبکہ اس موقع پر سارہ انعام کے والد انعام الرحیم اور شریک ملزمہ سمینہ شاہ (شاہنواز کی والدہ) بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
سارہ انعام کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق ملزم کے موبائل سے 2 تصاویر ملیں جن میں سے ایک تصویر مقتولہ کی تھی، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتولہ کی چادر میں لپٹی لاش کمرے میں پڑی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آلہ قتل یعنی ’ڈمبل‘ بھی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنے دلائل کے اختتام پر راؤ عبدالرحیم نے شواہد کی روشنی میں مرکزی ملزم شاہنواز میر کو سزائے موت دینے کی استدعا کی۔ انھوں نے کہا کہ ’تمام تر شہادتوں اور ثبوتوں کے مطابق یہ جرم ثابت ہوتا ہے، پاکستان میں اس نوعیت کا یہ دوسرا کیس ہے، اس سے پہلے نور مقدم کا کیس موجود ہے۔
پراسیکیوٹر نے مزید ثبوت پیش کرنے کیلئے 20 منٹ کا وقت دینے کی استدعا کی جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔