ڈیرہ غازیخان کے صحافیوں شیر افگن بزدار اور مصطفی لاشاری 27 ویں روز بھی پابند سلاسل،صحافیوںکا اظہار مذمت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیرہ غازیخان کےصحافیوں شیر افگن بزدار اور مصطفی لاشاری کو اس وجہ سے گرفتار کیا گیا تھاکہ انہوں نےڈیرہ غازی خان پریس کلب میں ایک اپوزیشن پارٹی کی پریس کانفرنس کے دوران پولیس کے چھاپے پر اعتراض کیا تھا۔
ڈیرہ غازیخان پریس کلب کےصدر اور بول نیوز ٹی وی چینل کے صحافی شیر افگن بزدار اور روزنامہ اوصاف کے رپورٹر اور انجمن صحافیاں کے صدر غلام مصطفی لاشاری کو 7 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اس سے قبل صحافیوں کی عالمی تنظیم ” رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز “ نے بھی ڈیرہ غازیخان کے صحافیوں شیر افگن بزدار اور مصطفی لاشاری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا.
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ پولیس کی اس مداخلت کے خلاف احتجاج کرنے پر ان دو صحافیوں کو جیل میں ڈالنا ناقابل قبول ہے۔ یہ واضح طور پر انتقامی کارروائی ہے.ہم دونوں صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور پولیس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پریس کلب کی سرگرمیوں میں مداخلت نہ کرے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے 16 ایم پی او کے تحت ڈیرہغازیخان کے صحافیوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے اور انہیں فوری رہا کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔ اپنی پریس ریلیز میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے نے پنجاب پولیس کے ہاتھوں 16 ایم پی او کے تحت صحافیوں شیر افگن بزدار اور مصطفیٰ لاشاری کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔
پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بزدار اور لاشاری کو فوری رہا کیا جائے۔ “ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے یہ غیر قانونی گرفتاریاں کی ہیں۔
🚨🚨#BREAKING: Pakistan Federal Union of Jurnalists (#PFUJ) has strongly condemned the arrests of journalists Sher Afgan Buzdar and Mustafa Lashari under 16 MPO by the Punjab police. pic.twitter.com/zIcHWxX0Wu
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) May 31, 2024
اسلام آباد کے معروف صحافی مطیع اللہ جان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس “پر ڈیرہ غازیخان کے پابند سلاسل صحافیوں بارے لکھا کہ انتہائی قابلِ مذمت اقدام ہے یہ پنجاب حکومت کا، ایسے اقدام تو جنرل ضیاالحق کے دور میں ہوتے تھے، تمام صحافیوں کو متحد ہو کر ان حکومتی اقدامات کے خلاف آواز اُٹھانی چاہئیے۔ حکومت کے ایسے صحافی دشمن اقدامات پر ہمارے کچھ صحافی گونگے بہرے بن جاتے ہیں، دنیا جہاں کے معاملات پر ٹویٹیں کرتے ہیں مگر یہاں خاموشی کی روایت برقرار رکھی جاتی ہے۔
انتہائی قابلِ مذمت اقدام ہے یہ پنجاب حکومت کا، ایسے اقدام تو جنرل ضیاالحق کے دور میں ہوتے تھے، تمام صحافیوں کو متحد ہو کر ان حکومتی اقدامات کے خلاف آواز اُٹھانی چاہئیے۔ حکومت کے ایسے صحافی دشمن اقدامات پر ہمارے کچھ صحافی گونگے بہرے بن جاتے ہیں، دنیا جہاں کے معاملات پر ٹویٹیں کرتے… pic.twitter.com/gLoSANppxq
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) June 1, 2024
اے آر وائی نیوز کے سابق بیورو چیف اور اینکر پرسن صابر شاکر نے ایکس پر اس اقدام کو پنجاب کی فارم 47 کی جعلی سرکار کی میڈیا دشمنی قرار دیا
پنجاب کی فارم 47 کی جعلی سرکار کی میڈیا دشمنی pic.twitter.com/9DMMPwwTMe
— Sabir Shakir (@ARYSabirShakir) June 2, 2024
مقتول صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے “ایکس” پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے صحافی شیر افگن بزدار اور صحافی غلام مصطفی لاشاری کو پنجاب پولیس نے 16 ایم پی او کےتحت تین ہفتے سےجیل میں بند کیا ہوا ہے ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے پولیس کو پریس کلب میں داخلے سے روکا تھا پولیس تحریک انصاف کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس روکنے آئی تھی۔
ڈیرہ غازی خان کے صحافی شیر افگن بزدار اور صحافی غلام مصطفی لاشاری کو پنجاب پولیس نے 16 ایم پی او کےتحت تین ہفتے سےجیل میں بند کیا ہوا ہے ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے پولیس کو پریس کلب میں داخلے سے روکا تھا پولیس تحریک انصاف کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس روکنے آئی تھی۔ pic.twitter.com/6EcmG3jQSA
— Javeria Siddique (@javerias) May 31, 2024
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے صدر انجم خان پتافی نے “فیس بک” پر لکھا ہے کہ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہوتا ہے اور اس گھر کی ذمہ داری کو با احسن ادا کرنا ایک ذمہ دار عہدیدار کی نشانی ہوتی ہے ۔سر زمین ڈیرہ غازی خان میں پسماندگی اور وڈیرہ ازم جاگیرداری نظام میں صحافت کرنا ایک مشکل ترین امر ہے ایسے میں پڑھے لکھے باشعور اور حقیقی صحافت کرنے والے چہرے نہ تو جاگیر داروں سرداروں وڈیروں کو ہضم ہوتے ہیں اور نہ چاپلوس افراد جنہوں نے صحافیوں کا لبادہ اوڑھا ہوتا ہے ۔
اسلام آباد کے صحافی اور یوٹیوبر نادر بلوچ نے “ایکس : پر لکھا ہے کہ پی ایف یو جے کی ڈیرہ غازی خان کے صحافی شیرافگن بزدار اور مصطفے خان لاشاری کی 16ایم پی او کے تحت نظر بندی کے پنجاب حکومت کے اقدام کی شدید مذمت۔۔ دونوں صحافیوں کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے پریس کلب کے اندر سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روکا۔۔ پریس کلب میں آنا اور پریس کانفرنس کرنا ہر کسی کا حق ہے۔
پی ایف یو جے کی ڈیرہ غازی خان کے صحافی شیرافگن بزدار اور مصطفے خان لاشاری کی 16ایم پی او کے تحت نظر بندی کے پنجاب حکومت کے اقدام کی شدید مذمت۔۔ دونوں صحافیوں کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے پریس کلب کے اندر سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روکا۔۔ پریس کلب میں آنا اور پریس کانفرنس… pic.twitter.com/OeBrz18tN1
— Nadir Baloch (@BalochNadir5) June 1, 2024
ایک صارف شیر باز نے ایکس پر ٹیوٹ کی ہے کہ صحافت جیسے عظیم پیشے کے گرد ظالموں کی گھیرا بندی اپنے آخری حدوں کو چھو رھی ھے ، حق و سچ بولنے والے صحافیوں کو مزید متحد اور ایک دوسرے کے بازو بننے کی ضرورت ھے ۔ شیرافگن بزدار اور مصطفی لاشاری ڈیرہ غازی خان میں حقیقی معنوں میں صحافت کو عبادت سمجھ کر رھے ھیں ۔
صحافت جیسے عظیم پیشے کے گرد ظالموں کی گھیرا بندی اپنے آخری حدوں کو چھو رھی ھے ، حق و سچ بولنے والے صحافیوں کو مزید متحد اور ایک دوسرے کے بازو بننے کی ضرورت ھے ۔ شیرافگن بزدار اور مصطفی لاشاری ڈیرہ غازی خان میں حقیقی معنوں میں صحافت کو عبادت سمجھ کر رھے ھیں ۔
— Shairbaz (@Shairbaz1299762) June 1, 2024
تونسہ پریس کلب، ڈیرہ غازی خان کے معزز صحافیوں شیر افگن بزدار (صدر پریس کلب) اور غلام مصطفیٰ لاشاری (صدر انجمن صحافیان) کی 16 ایم پی او کے تحت 24 دن سے غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہے۔
تونسہ پریس کلب کا ماننا ہے کہ یہ گرفتاری نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ آزادی صحافت اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
شیر افگن بزدار اور غلام مصطفیٰ لاشاری نے ہمیشہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کو ایمانداری اور جرات کے ساتھ انجام دیا ہے، اور ان کی گرفتاری ایک واضح کوشش ہے کہ حق و سچ کی آواز کو دبایا جائے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شیر افگن بزدار اور غلام مصطفیٰ لاشاری کو فوری طور پر رہا کیا جائے