اردو انٹرنیشنل(مانیٹرنگ ڈیسک) غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے گروپوں سمیت 18 عالمی تنظیموں نے فلسطین میں فوری سیز فائر کا مطالبہ کردیا ہے۔اقوام متحدہ اور اس کے علاوہ دیگر انسانی حقوق کی 18 عالمی تنظیموں کے سربراہان کے ایک مشترکہ اعلامیہ کے مطابق انسانی بنیادوں پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان فوری سیز فائر کیا جائے.
انٹر ایجنسی اسٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے پر 18 تنظیموں کے سربراہان نے دستخط کیے جس میں کہا گیا ہےکہ بہت ہوگیا اب اسے ہر صورت رکنا چاہیے۔
18 تنظیموں کے سربراہان کے مشترکہ اعلامیے میں 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کو بھی مسترد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے کئی بڑے اداروں کے سربراہان نے پیر کے روز غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے متحدہ کال کی ہے کیونکہ تنازعہ میں اسرائیل کے حملوں میں تقریباً ایک ماہ سے شدت آئی ہے۔18 دستخط کنندگان میں وولکر ترک، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس اور اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس شامل ہیں۔
ہمیں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 30 دن ہو گئے ہیں۔ بہت ہو چکا ہے۔ یہ اب رک جانا چاہیے۔گریفتھس نے جمعہ کے روز اسرائیل کی گنجان آبادی والے فلسطینی انکلیو پر بمباری میں انسانی بنیادوں پر “توقف” کا مطالبہ کیا تاکہ امداد کی ترسیل میں مدد کی جا سکے، جو تنازعات سے پہلے کی سطح سے بہت نیچے ہیں۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے ردعمل میں کہا کہ گریفتھس کو مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ “پوری آبادی کا محاصرہ کیا گیا ہے اور حملہ کیا گیا ہے، بقا کے لیے ضروری اشیاء تک رسائی سے انکار کیا گیا ہے، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی گئی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے.
مشترکہ اعلامیے کے اہم نکات
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے عام شہریوں کا قتل سفاکیت ہے
اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 2.2 ملین فلسطینی محصور ہیں
غذا، پانی، ادویات، بجلی اور ایندھن تک میسر نہیں
گھروں، پناہ گاہوں، عبادت گاہوں اور اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہےجو ناقابل قبول ہے
دوسری جانب گزشتہ روز اتوار کے روز حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی کے اطراف شدید بمباری کی جس میں کئی اسپتالوں پر بھی بم برسائے گئے جب کہ مواصلاتی نظام بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جبکہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کو 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کیا جانا چاہیے۔