ورلڈ بینک کا تنخواہ دار اور دیگر طبقات پر انکم ٹیکس شرح برابر کرنے کا مطالبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ورلڈ بینک نے تنخواہ دار اور دیگر طبقات پر انکم ٹیکس شرح برابر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی بینک کا پاکستان سے کہنا ہے کہ ذاتی آمدن ٹیکس کو تنخواہ دار اور دیگر طبقات کے لیے برابر بنایا جائے، جنرل سیلز ٹیکس کے نظام میں موجود خرابیان دور کی جائیں اور تمباکو کی صنعت کو ایک ہی پریمیم شرح پر ٹیکس وصول کیا جائے۔
عالمی بینک نے اپنی سفارشات میں یہ بھی کہا ہے کہ اس کو ٹکڑوں میں بانٹنے کا طریقہ کار اپنانے کی بجائے ہر قسم کے ریگولیٹرز کو ایک ہی بڑے ادارے کے اندر لایا جائے اور ایک مرکزی نظام کے تحت لایاجائے تاکہ مرکز اور صوبوں کے مابین رابطہ کاری بہتر ہوسکے۔
عالمی بینک نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت مجموعی قومی پیداوار میں جنرل سیلز ٹیکس کا کل حصہ 2 اعشاریہ 7 فیصد ہے، اگر تمام اقسام کے کم کیے گئے ٹیکس و استثنیٰ اور دیگر ترغیبات ختم کر دی جائیں تو یہ مجموعی قومی پیداوار کا 6 اعشاریہ 53 فیصد بن سکتا ہے، اسی طرح تمباکو پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کی ایک ہی پریمیم شرح متعارف کرائی جائے، اس سے مجموعی قومی پیداوار میں تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا حصہ 0 اعشاریہ 19 فیصد سے بڑھ کر 1 اعشاریہ 09 فیصد ہوجائے گا جس سے ٹیکس کلیکشن 1000 ارب سے بڑھ سکتا ہے۔
علاوہ ازیں ورلڈ بینک نے پاکستان سے پنشن اصلاحات اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے، غریب اور کمزور گھرانوں پر ٹیکس کے کل بوجھ کو کم کرنے کے لیے توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونی کیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس ودہولڈنگ چارجز کو ختم کرنے کی بھی سفارش کردی، ورلڈ بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپڈیٹ میں پنشن اصلاحات پر وفاقی اور صوبائی پبلک سیکٹر کی پنشن سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر اصلاحات متعارف کروانے کا مطالبہ کیا۔
اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ پنشن اصلاحات کے منصوبے کو تیار کرنا اور اسے لاگو کرنے کے لئے ابتدائی اقدامات کیے جائیں تاکہ طویل المدتی طور پر مالی استطاعت کو یقینی بنایا جا سکے، پبلک سیکٹر کے معاوضے کو معقول بنانے کے لئے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ابتدائی اقدامات کئے جائیں۔
عالمی بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ بجلی اور گیس سیکٹر میں نرخوں کے حوالے سے اصلاحات کو رسدی لاگت کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ بجلی اور گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو محدود کیا جاسکے اور غریبوں کو سوشل پروٹیکشن کو بڑھا کر تحفظ دیاجائے، اس کے علاوہ پرسنل انکم ٹیکس کی ریونیو اصلاحات پر تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار ملازمین کیلئے سکیموں کو ترتیب دے کر پیچیدگی کو کم کرنے کے لئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام میں اصلاحات بھی کی جائیں۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کو ختم کرکے ایکویٹی بڑھانے کے لئے مخصوص آمدنی کے ذرائع کا علاج اور قابل ٹیکس آمدنی کے ذرائع میں شرح کے ڈھانچے کو ہم آہنگ کرکے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام الاوقات میں اصلاحات کی جائیں، تمباکو سمیت دیگر غیر صحت بخش مصنوعات اور ماحول کو نقصان پہنچانے والی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔