ملک میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور خاص طور پر خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ایک نہایت تشویشناک صورتحال ہے۔ دہشت گرد گروہ، جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر اسلام، ان علاقوں میں دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں جہاں ماضی میں ریاستی اداروں نے بڑی قربانیوں کے بعد امن قائم کیا تھا۔
بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے عوامل
شدت پسندی میں حالیہ اضافے کے پیچھے کئی عوامل ہیں جن پر گہری تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان میں مقامی آبادی کے مسائل، حکومتی کمزوریاں، اور بیرونی عناصر، خاص طور پر افغان طالبان کا کردار شامل ہیں۔ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے خلاف عدم کارروائی ایک اہم مسئلہ ہے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔
شدت پسندی کے خلاف ضروری اقدامات
انٹیلی جنس آپریشنز کو مضبوط بنانا
× انسانی انٹیلی جنس (HUMINT): زمینی انٹیلی جنس کو مضبوط بنانا ضروری ہے تاکہ دہشت گرد گروہوں کو ان کے حملے کرنے سے پہلے ہی ناکام بنایا جا سکے۔
× نگرانی اور ٹیکنالوجی کا استعمال**: جدید ترین نگرانی کے طریقے، جیسے ڈرونز اور الیکٹرانک مانیٹرنگ، استعمال کیے جائیں تاکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔
سیکورٹی فورسز کی خصوصی تربیت
– غیر روایتی جنگی تربیت: سیکورٹی فورسز کے لیے غیر روایتی جنگی تربیت ضروری ہے تاکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کر سکیں۔
– بہتر آلات کی فراہمی: فرنٹ لائن پر موجود فوجیوں کو بہتر حفاظتی سامان، نائٹ ویژن اور جدید ہتھیار فراہم کیے جائیں۔
مقامی آبادی سے روابط اور حمایت
– عوام کے دل جیتنا: متاثرہ علاقوں میں مقامی آبادی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا جائے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ وہ دہشت گردوں کا ساتھ نہ دیں۔
– ترقیاتی منصوبے: ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں جو مقامی مسائل کا حل فراہم کریں اور شدت پسندی کے خلاف ایک مضبوط معاشرتی ڈھانچہ تشکیل دیں۔
ریاستی رٹ کو دوبارہ قائم کرنا
– سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں اضافہ: ایسے علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعداد بڑھائی جائے جہاں دہشت گردوں نے دوبارہ قدم جمائے ہیں۔
– دہشت گردوں کے وسائل کا خاتمہ: دہشت گرد گروہوں کے مالیاتی نیٹ ورکس اور سپلائی لائنز کو توڑا جائے تاکہ ان کی کارروائیوں کی صلاحیت کمزور ہو۔
افغانستان پر سفارتی دباؤ ڈالنا
-افغان طالبان سے رابطہ: افغان طالبان پر سفارتی ذرائع سے دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں۔
– علاقائی تعاون: علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔
عوامی آگاہی اور مزاحمت
– دہشت گردوں کے خلاف بیانیہ: دہشت گردوں کی پروپیگنڈہ مہم کے خلاف موثر بیانیہ تیار کیا جائے اور عوام کو شدت پسندی کے خلاف متحرک کیا جائے۔
– آئی ڈی پی بحران کے لیے تیاری: ممکنہ آئی ڈی پی بحران کے لیے ہنگامی منصوبے بنائے جائیں اور ضرورت کے وقت انسانی امداد فراہم کی جائے۔
خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کے خلاف لڑائی ایک مشترکہ کوشش کی متقاضی ہے جس میں فوجی، انٹیلی جنس اور عوامی سطح پر اقدامات کو یکجا کرنا ہوگا۔ فوری حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ شدت پسندی کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ اور علاقائی تعاون بھی ضروری ہے۔ ریاست کو ایک بار پھر شدت پسندی کے خطرات کا سامنا کرنے سے پہلے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔