ہر سال کی طرح 2024 بھی تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، گزشتہ کئی سالوں کی طرح وطن عزیز کیلئے یہ سال بھی مختلف چیلنجز سے بھرپور رہا۔
اس سال کا آغاز بھی سیاسی ہنگاموں اور ہلچل کے ساتھ ہوا اب اس کا اختتام بھی کچھ اسی طرح کے ماحول میں ہو رہا ہے کیونکہ ملک میں ہونے والے 8 فروری کے سب سے اہم عام انتخابات اس سال کی بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوئے۔
سال 2024اسلام آباد سمیت پورے ملک میں پہلے سے پھیلی سیاسی بے یقینی کی کیفیت، خاص طور پر عام انتخابات کی صورتحال کے حوالے سے شروع ہوا۔
رواں سال 8 فروری 2024 کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے عام انتخابات منعقد ہوئے۔ انتخابات کے دن بھی سیاسی افراتفری اور سیکیورٹی کے مسائل مزید تشویش کا باعث بنے رہے، اس کے بعد ملک بھر میں حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش نے عوامی غم و غصے کو مزید بڑھاوا دیا۔
عام انتخابات کے غیر سرکاری نتائج میں تاخیر اور سست روی نے دھاندلی کے الزامات کو جنم دیا، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر انتخابات کی ساکھ پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔
فروری 8 کو ملک بھر میں جنرل الیکشن کا انعقاد ہوا جس میں مسلم لیگ ن نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
فروری 2024 میں مریم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے اور سردار سلیم حیدر خان نے گورنر پنجاب کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
فروری 2024 میں سید مراد علی شاہ نے سندھ کے وزیراعلیٰ کے طور پرحلف اٹھایا۔
یکم مارچ کو راجہ پرویز اشرف بطور اسپیکر قومی اسمبلی اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے اور سردار ایاز صادق نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 4 مارچ کو اپنے منصب سے سبکدوش ہوگئے اور شہباز شریف نے وزرات عظمیٰ کا حلف اٹھایا ۔
سابق صدر عارف علوی 10 مارچ 2024 کو اپنے منصب سے ریٹائرڈ ہوگئے اور آصف علی زرداری نے 10 مارچ کو صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
مارچ 2024 میں سرفراز بگٹی نے بطور وزیراعلیٰ بلوچستان اور شیخ جعفر خان مندوخیل نے بطور گورنر بلوچستان حلف اٹھایا۔
مارچ 2024 میں علی امین گنڈا پور نے بطور وزیراعلیٰ کے پی کے اور فیصل کریم کنڈی نے بطور گورنر کے پی کے حلف اٹھایا۔
اپریل 2 کو سینیٹ آف پاکستان کے انتخابات ہوئے اور یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
جولائی 3 کو خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ اور چار دیگر افراد ان کی گاڑی پر بم حملے میں مارے گئے۔
جولائی 10 کو پاکستانی حکومت نے مناسب دستاویزات رکھنے والے افغان مہاجرین کو 30 جون 2025 تک رہائشی اجازت نامے میں توسیع دی۔
جولائی 12 کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق فروری کے عام انتخابات کے نتائج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی کم از کم 20 مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا گیا ۔
جولائی 13 کو اسلام آباد کی ایک عدالت نے عدت میں نکاح کیس میں عدت کے دوران بشریٰ بی بی کے ساتھ شادی کرنے پر عمران خان کی سزا کو کالعدم قراردیا۔
جولائی 15 کو حکومت نے غیر قانونی غیر ملکی فنڈز کے مبینہ استعمال اور 2023 کے پاکستانی مظاہروں کے لیے اس کی حمایت کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا مقدمہ آگے بڑھایا۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور سابق پاکستانی صدر عارف علوی کے خلاف غداری کے الزامات دائر کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔
جولائی 29 کو تحریک لبیک پاکستان کے رہنما ظہیر الحسن شاہ کو توہین مذہب کے الزام میں ایک احمدی رکن کی ضمانت دینے پر سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سر پر 10 ملین روپے (36,000 ڈالر) انعام کی رقم لگانے پر گرفتار کر لیا گیا ۔
ستمبر 9 کو ہالینڈ کی ایک عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد حسین رضوی سمیت دو پاکستانی شہریوں کو اسلام مخالف سیاست دان گیرٹ ولڈرز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے جرم میں غیر حاضری میں سزا سنائی۔
اکتوبر 6 کو حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ کو “ممنوعہ گروپ” قرار دیتے ہوئے اس پر “بعض ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جو ملک کے امن و سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اکتوبر 15 کو 2024 SCO سربراہی اجلاس (سربراہان حکومت) اسلام آباد میں شروع ہوا۔
اکتوبر 21 کو وفاقی حکومت نے آئین پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کیا، جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی جائے گی۔
اکتوبر 22 کو پارلیمانی کمیٹی اور صدر زرداری نے یحییٰ آفریدی کو پاکستان کا نیا چیف جسٹس بنانے کی منظوری دی۔
دسمبر 9 کو حکومت آزاد کشمیر نے پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 کو منسوخ کر دیا جو نومبر میں متعارف کرایا گیا تھا اور خطے میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہڑتالوں کے بعد “غیر رجسٹرڈ تنظیموں” کو اجازت کے بغیر احتجاج کرنے سے روک دیا گیا ۔
صدر مملکت نے 27 دسمبر کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایكٹ 2024 پر دستخط کردئے ، صدر کے دستخطوں کے ساتھ ہی بل قانون بن گیا ۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے 29 دسمبرکو مدارس رجسٹریشن ترمیمی ایكٹ 2024 پر دستخط کردیئے۔