چین پاکستان کا دیرینہ اور مخلص ساتھی ہے ۔ جبکہ دونوں ممالک کے مابین دوستی کی مثال ہمالیہ سے بھی اونچی اور سمندر سے گہری کہہ کر دی جاتی ہے ۔ چین پاکستان کے وجود میں آنے کے دو سال بعد یعنی 1949 کو دنیا کے نقشے پر ابھرا ۔ دونوں ممالک کے درمیان 1962 کو سرحدی امور پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہوا اور بلٓاخر دونوں ملکوں نے 2 مارچ 1963 کو (Sino-Pakistan-Agreement) پر دستخط کیے ۔ یہ پاکستان اور چین کے مابین طے پانے والا پہلا معاہدہ تھا جس کے تحت دونوں ملکوں کے مابین سرحدوں کا تعین کیا گیا ۔ معاہدے کے تحت کے۔ ٹو پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا اور کشمیر اور لداخ کے علاقے متعدد طور پر چین کی تحویل میں چلے گئے ۔
یہ بات اس وقت بھارت پر گراں گزری۔جس پر انڈین وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے بیچ کئی معاہدے ہوئے مثلاَ بہاولپور کے قائداعظم سولر پارک کے لیے 100 میگا واٹ کا شمسی پاور پلانٹ، ریڈیو پاکستان اور چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے اشتراک سے ایف ایم 98 دوستی چینل، پاکستان میں چینی ثقافتی مرکز ، اسلام آباد میں ایک چھوٹے ہائیڈروپاور پراجیکٹ کا ریسرچ سینٹر ، پاک چین کراس باڈر آپٹیکل فائبر کیبل سسٹم پراجیکٹ، لاہور میں اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم اور سب سے اہم چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یعنی CPEC یہ وہ معاہدے ہیں جو پاکستان کی دشمنوں کی آنکھ میں ہمیشہ کھٹکتے ہیں ۔
حال ہی میں پاکستان نے ایک دفعہ پھر اپنے دفاعی نظام میں پیش رفت کے لیے چین سے مدد لی ہے ۔ پاکستان نے اپنے راکٹس الفتح I اور الفتح 2 کے کامیاب تجربات کیے ہیں جو چینی راکٹ سسٹم 100 A اور A300 کے متبادل ہیں ۔ الفتح I اور الفتح2 کے کامیاب ٹیسٹ پاکستان کے لیے اہم سنگ میل ہیں، جن کی رینجز بالترتیب 140km اور 400km ہیں۔
جبکہ بھارت کا پیناکا ملٹی بیرل راکٹ سسٹم، جس کی رینج 90 کلومیٹر ہے ابھی پیداوار میں داخل ہونا باقی ہے۔ اس پر بھارتی فوج ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن( DRDO ) پر زور دے رہی ہے کہ وہ پاکستان کے الفتح 1 اور الفتح 2 سے زیادہ رینج کے راکٹ تیار کرے ۔جبکہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن 150 کلومیٹر اور 250 کلومیٹر کی متوقع رینج کے ساتھ دو راکٹ سسٹم پر کام کررہا ہے۔دوسری جانب چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے لداخ میں A100 راکٹ سسٹم تعینات کر رکھا ہے.اور یہ بھی انڈیا کے لیے پریشانی کا باعث ہے.
اس وقت پاکستان اور چین دونوں ممالک انڈیا کی دشمنوں کی فہرست میں ہیں اور ستم یہ کہ یہ دونوں ممالک اچھےدوست ہیں ۔ اور ان کا دفاعی سسٹم انڈیا سے مجموعی طور پر مضبوط ہے ۔ اور یہ انڈیا کے دفاعی سسٹم کے لیے ایک چیلنج ہے کہ وہ کس طرح خود کو چین اور پاکستان کے دفاعی سسٹم کے مقابل اپ ڈیٹ کرتا ہے ۔ انڈیا کا BM-30 Smerch اور Pinaka کو -100 کلومیٹر کی رینج تک محدود رکھنے کا فیصلہ، اس کی حالیہ جغرافیائی سیاسی پیش رفت میں ایک حد تک کم نظری کو ظاہر کرتا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان آرٹلری راکٹ سسٹم کی صلاحیتوں میں بڑھتا ہوا فرق ہندوستان کے لیے ایک اہم تشویش کا باعث ہے۔ دفاعی لحاظ سے پاکستان کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ سے بھی بھارت عدم تحفظ کا شکار ہے.
معصومہ زہرا