سلامتی کونسل: غزہ میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد منظور
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کونسل کے پندرہ میں سے چودہ ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے قرارداد کی منظوری پر سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر عملدرآمد نہ ہونا ناقابل معافی ہوگا۔
The Security Council just approved a long-awaited resolution on Gaza, demanding an immediate ceasefire, and the immediate and unconditional release of all hostages.
This resolution must be implemented. Failure would be unforgivable.
— António Guterres (@antonioguterres) March 25, 2024
سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کی طرف سے قرارداد موزمبیق کے سفیر نے پیش کی جس میں غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے بنیادی مطالبات شامل تھے۔
قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں میں فرانس، برطانیہ، روس، چین، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سری لیون، سلووینیا، سوئٹزرلینڈ، گیانا، ایکواڈور اور الجزائر شامل ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں اور اس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی کے بعد سے سلامتی کونسل میں اس موضوع پر متعدد قراردادیں پیش کی جا چکی ہیں، جنہیں تقریباً ہر دفعہ کسی نہ کسی مستقل رکن کے ویٹو کا سامنا رہا۔
سوموار کو منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
ماہ رمضان کے احترام میں فوری جنگ بندی کی جائے جس کا تمام فریقین احترام کریں۔ یہ عمل مستقل پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرے۔
تمام یرغمالیوں کی فوری اورغیر مشروط رہائی اور ان کی طبی اور دیگر انسانی ضروریات کی تکمیل یقینی بنائی جائے۔
فریقین زیر حراست تمام قیدیوں کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں۔
غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل بڑھائی جائے تاکہ شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
انسانی امداد کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو بین الاقوامی انسانی قانون اور قراردادوں 2712 (2023) اور 2720 (2023) کے تحت دور کیا جائے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل پر حماس اور دیگر مسلح گروہوں کے حملوں میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اسرائیلی کی جوابی کارروائی میں اب تک 32 ہزار فلسطینی ہلاک اور 70,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین بتائی جا رہی ہے۔
غزہ میں جاری لڑائی اور اسرائیلی بمباری کے درمیان پانی اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور متاثرہ علاقوں تک انسانی امداد پہنچانے میں بھی رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔