غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا 39واں دن، 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے مکمل طور پر غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے،جہاں 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل ہوگئی ہے جبکہ مواصلاتی نظام منقطع ہے، غزہ میں 50 فیصد گھر تباہ ہو گئے ہیں ۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری سے جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 500 ہوگئی۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری سے 4 ہزار 630 سے زائد بچےاور 3 ہزار 130 سے زیادہ خواتین جاں بحق ہوچکی ہیں۔ 29 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اندرونی میمو میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر جوبائیڈن مس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں اور اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
#Israel's actions in #Gaza 'all constitute war crimes and/or crimes against humanity under international law', internal dissent memo within @StateDept says, accusing president @JoeBiden/@POTUS of 'spreading misinformation' https://t.co/wX6Ni0QMaF
— Middle East Monitor (@MiddleEastMnt) November 14, 2023
عالمی خبر رساں ادارے “العربیہ “ کے مطابق بین الاقوامی این جی او ایکشن ایڈ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہزاروں خواتین بچے کو جنم دینے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں اور جراثیم کشی، اینستھیزیا یا درد کش ادویات کے بغیر سیزیرین اور ہنگامی سرجری سے گزر رہی ہیں۔
Thousands of women in #Gaza are risking their lives to give birth and are undergoing cesareans and emergency surgeries without sterilization, anesthesia or painkillers, international NGO ActionAid says.https://t.co/Iuq7HdzwKT
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) November 14, 2023
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے اندر پھنسے فلسطینی منگل کو اسرائیلی گھیرے میں مرنے والے مریضوں کو دفن کرنے کے لیے ایک اجتماعی قبر کھود رہے تھے، اور کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پورٹیبل انکیوبیٹرز بھیجنے کی پیشکش کے اعلان کے باوجود بچوں کو نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے، جو ان کے بقول حماس کے عسکریت پسندوں کے زیر زمین ہیڈ کوارٹر کے اوپر بیٹھا ہے۔
حماس، غزہ کا حکمراں گروپ، جنگجوؤں کی موجودگی سے انکار کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ 650 مریض اور 5,000-7,000 دیگر بے گھر شہری اسپتال کے میدانوں میں اسنائپرز اور ڈرونز کی مسلسل فائرنگ کی زد میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں 40 مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تین قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بھی شامل ہیں جن کے انکیوبیٹرز بجلی جانے پر بند کر دیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹیوٹر) پر کہا ہے کہ غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے پاس ڈیٹا سینٹرز اور کنیکشن سائٹس چلانے کے لیے اگلے 48 گھنٹوں میں ایندھن ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
On a daily basis, we struggle to contact our colleagues in📍#GazaStrip due to communications breakdowns.
In 48 hours, telecommunications companies are expected to run out of fuel to operate data centres & connection sites – in some areas, they have already stopped operating. pic.twitter.com/p8KtoETzB0
— UNRWA (@UNRWA) November 14, 2023
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان کے مطابق 14 ہسپتال فعال ہیں تاہم ان میں اہم نوعیت کی سرجریز اور انتہائی نگہداشت یونٹ میں سروسز فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ سپلائز ناکافی ہیں۔
🚨2⃣2⃣ of 3⃣6⃣ – MORE THAN HALF the hospitals in Gaza are non-functional due to lack of fuel, damage, attacks and insecurity.
The 14 hospitals remaining open have barely enough supplies to sustain critical and lifesaving surgeries and provide inpatient care, including intensive… pic.twitter.com/vHqSVXevT8
— WHO in occupied Palestinian territory (@WHOoPt) November 14, 2023