
Ukraine's Zelenskiy says he can salvage relationship with US Photo-Reuters
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پر امید ہیں، لیکن یہ مذاکرات ذاتی اور محدود دائرے میں جاری رکھنا زیادہ مناسب ہوگا۔ زیلنسکی نے واضح کیا کہ یوکرین کسی بھی امن معاہدے کے بدلے روس کو اپنی زمین کا کوئی حصہ نہیں دے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔
جمعہ کے روز، ایک غیر معمولی لائیو ملاقات میں، ٹرمپ نے زیلنسکی پر امریکی امداد کی ناقدری کا الزام لگایا۔ انہوں نے یوکرین کے لیے واشنگٹن کی حمایت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ پیدا کر سکتی ہے۔
گزشتہ روز لندن میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کے بعد زیلنسکی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یوکرین کے لیے اپنی امداد ختم نہیں کرے گا، کیونکہ دنیا کے بڑے ممالک روسی صدر ولادیمیر پوتن کی حمایت نہیں کرنا چاہیں گے۔ لیکن، انہوں نے کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے تیار رہنے کا عندیہ دیا۔
زیلنسکی نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کے کھلے عام ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے حساس مذاکرات عوامی سطح پر نہیں ہونے چاہئیں، کیونکہ اس سے دوطرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
جب زیلنسکی لندن پہنچے تو برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا، اور ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر موجود حامیوں نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یوکرین کے امن منصوبے کو امریکہ تک پہنچایا جائے گا، تاکہ واشنگٹن وہ سیکیورٹی ضمانتیں فراہم کرے جو کیف کے مطابق روس کے خلاف دفاع کے لیے ضروری ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین اپنی فوجی مدد کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے اور اگر ہتھیاروں کی ترسیل روکی گئی تو اس کا فائدہ صرف روس کو ہوگا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ، ایک مہذب دنیا کا رہنما ہونے کے ناطے، روس کی حمایت نہیں کرے گا۔