بھارت (اردو انٹرمیشنل )بھارتی سپریم کورٹ نے ریجن میں 30 ستمبر 2024 تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
پاکستان کا ردعمل
دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق درخواستوں پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا اسلام آباد میں پریس کرتے ہوئے کہنا تھا مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازع علاقہ ہے لہذا بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے متنازع علاقے کے تعین کا کوئی حق نہیں ہے۔
اس سے قبل انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس ” پر لکھا کہ بین الاقوامی قانون 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔ بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے عدالتی توثیق کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔
International law doesn’t recognize India’s unilateral and illegal actions of 5 August 2019. The judicial endorsement by the Indian Supreme Court has no legal value. Kashmiris have an inalienable right to self determination in accordance with the relevant UN SC resolutions.
— Jalil Abbas Jilani (@JalilJilani) December 11, 2023
ناقدین کا موقف
بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ناقدین حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے بھارت کے واحد مسلم اکثریتی علاقے پر قابو پانے کے لیے ایک اور قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
Today’s Supreme Court verdict on the abrogation of Article 370 is historic and constitutionally upholds the decision taken by the Parliament of India on 5th August 2019; it is a resounding declaration of hope, progress and unity for our sisters and brothers in Jammu, Kashmir and…
— Narendra Modi (@narendramodi) December 11, 2023
بھارتی وزیر اعظم نریند مودی پر امید
اس فیصلے کے بعد، بھارتی وزیر اعظم نریند مودی نے اسے “امید کی کرن، روشن مستقبل کا وعدہ” قرار دیا اور کہا کہ “یہ جموں، کشمیر اور لداخ میں ہماری بہنوں اور بھائیوں کے لیے امید، ترقی اور اتحاد کا ایک شاندار اعلان ہے،” ہندوستانی وزیر اعظم نے یہ بات سماجی رابطے کی ویب سائٹ X سابقہ ٹیوٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کیا۔
کشمیر کی سیاسی جماعتیں میں مایوسی
جب کہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں جنہوں نے منسوخی کی مخالفت کی تھی، اور ان میں شامل تھے جو عدالت گئے تھے، مایوسی کا اظہار کیا۔
عمر عبداللہ، سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس پارٹی کے نائب صدر نے X پر پوسٹ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ جدوجہد جاری رہے گی۔ بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔
Dil na umeed tou nahi ⁰Na kaam hi tou hai ⁰Lambi hai gham ki shaam⁰Magar shaam hi tou hai
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) December 11, 2023
ایک اور سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ “جموں و کشمیر کے لوگ امید کھونے یا ہارنے والے نہیں ہیں۔ عزت اور وقار کے لیے ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ یہ ہمارے لیے سڑک کا اختتام نہیں ہے،‘‘ یہ بات بھی انہوں نے X پر پوسٹ کی.
The people of J&K are not going to lose hope or give up. Our fight for honour and dignity will continue regardless. This isn’t the end of the road for us. pic.twitter.com/liRgzK7AT7
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) December 11, 2023
سابق وزیر اعظم شہباز شریف کا ردعمل
سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے “ایکس اس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نےاقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی فیصلہ دیکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے لاکھوں کشمیریوں کی قربانی سے غداری کی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نےاقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی فیصلہ دیکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے لاکھوں کشمیریوں کی قربانی سے غداری کی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے اس متعصبانہ فیصلہ سے تحریک آزادی کشمیر مزید مضبوط ہوگی ۔ کشمیری جدو جہد میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 11, 2023