اسلام آباد(اردو انٹرنیشنل)سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے جس کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔لارجر بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔کیس کی سماعت 31 اکتوبر کو ہوگی.
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی 3 رکنی خصوصی بینچ کے سامنے عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔رواں سال ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقیں کالعدم قرار دے دی تھیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے تھے جبکہ قوی احتساب بیورو ” نیب” کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی تھی۔اس فیصلے نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 50 کروڑ روپے سے کم کے وائٹ کالر جرائم میں ملوث سیاستدانوں اور بااثر شخصیات پر ہاتھ ڈالنے کا دوبارہ اختیار دے دیا گیا ہے اور تقریباً ایک ہزار 800 بند کیسز اب دوبارہ کھل جائیں گے۔
فیصلے کے ایک ماہ بعد نگران وفاقی حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کو غیر قانونی قرار دینے والی نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 15 ستمبر کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔