فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمات کے خلاف کیس کی سماعت کرنے

0
73
فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمات کے خلاف کیس کی سماعت کرنے

فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمات کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پیر کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل جانے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت شروع ہوئی تو جواد ایس خواجہ کے وکیل نے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ سماعت کر رہا تھا اس بینچ میں جسٹس امین الدین خان، محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت بینچ شامل تھے۔

اس دوران لاہور بار کے وکیل حامد خان کی کیس میں دلائل دینے کی کوشش تو جسٹس سردار طارق مسعود نے انھیں روک دیا اور کہا ’اگر ہم نے کیس سننا ہی نہیں تو دلائل نا دیں۔ ہم پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ میں کیس سے الگ ہو جاؤں۔‘

اس کے بعد جسٹس سردار طارق نے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بینچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجوا دیا گیا۔ تین رکنی ججز کمیٹی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے نیا لارجر بینچ تشکیل دے گی۔

وکیل خواجہ احمد حسن نے کہا کہ بینچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے معاملہ ججزکمیٹی کوبھیجا جائے۔

یاد رہے کہ نیا بینچ بننے تک نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار افراد کا ملٹری ٹرائل جاری رہے گا۔ تاہم حکم ِ امتناعی کے ہوتے ہوئے فوجی عدالتیں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے دائر درخواستوں پر فیصلہ آنے تک مقامات کا سامنا کرنے والے شہریوں کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں سنا سکیں گی۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کی معطلی برقرار رکھی ہے۔