شوکت ترین نے بھی سیاست اور پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

0
85

شوکت ترین نے بھی سیاست اور پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے سیاست کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف سے بھی علیحدگی کا اعلان کردیا.شوکت ترین نے سینیٹ کی نشست بھی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اہل خانہ اور دوستوں سے مشاورت کے بعد سیاست چھوڑ رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال مالی اور صحت کے لحاظ سے بہت مشکل رہے، دو تین مرتبہ کووڈ ہوا تو اسی لیے اہلخانہ اور دوستوں کے مشورے سے پی ٹی آئی اور سینیٹ رکنیت دونوں چھوڑ رہا ہوں۔شوکت ترین نے کہا کہ میں نے پوری کوشش کی کہ ملک کے لیے جو بھی کرسکتا ہوں وہ کروں لیکن اس وقت صحت اجازت نہیں دے رہی۔

اپنے ایک بیان میں شوکت ترین نے کہا کہ 1997 میں مسلم لیگ(ن) کی درخواست پر حبیب بینک میں تبدیلی کے لیے سٹی بینک اور لاکھوں ڈالر کا پیکج چھوڑا تھا اور معیشت کو سنبھالنے میں مختلف سیاسی جماعتوں کی مدد کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2010 تک پیپلز پارٹی کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کی جبکہ 19 سال کے بعد متفقہ این ایف سی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ 22-2021 میں پی ٹی آئی کے تحت وزیر خزانہ کی حیثیت سے 17 سالوں میں بہترین معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے 27 سالوں سے میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے ملک کو واپس لوٹانے کی کوشش کی لیکن پچھلے ڈھائی سال مالی طور پر اور بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے بہت مشکل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس لیے میں نے اپنے گھر والوں اور دوستوں کے اصرار پر فعال سیاست سے مستعفی ہونے اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے میں پی ٹی آئی اور سینیٹ آف پاکستان سے بھی استعفیٰ دے رہا ہوں۔

ماضی میں بھی وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھانے والے شوکت ترین کو ایک مرتبہ پھر یہ منصب سونپا گیا اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا۔تاہم چھ ماہ بعد ہی انہیں وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹا کر مشیر خزانہ بنادیا گیا تھا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 93 کے تحت 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا جبکہ کابینہ کا حصہ بننے کے لیے کسی بھی رکن کے لیے سینیٹر یا قومی اسمبلی کا رکن ہونا ضروری ہے۔