پاکستان میں ایک کروڑ ایکڑ زمین زیتون کی کاشت کے لئےموزوں، سالانہ 14ارب تک آمدن ممکن

0
77
Potential of Olive harvesting in Pakistan
Potential of Olive harvesting in Pakistan

پاکستان میں تقریبا ایک کروڑ ایکڑ زرعی زمین زیتون کی کاشت کے لیے موزوں ترین ہےجو کہ اسپین میں زیتون کے زیرِکاشت رقبے سے دو گنا ہے.

اسپین دنیا بھر میں زیتون کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے،اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں اگنے والے جنگلی زیتون سے نکلنے والا تیل انتہائی اعلی معیار کا حامل ہے، اس تیل کی چین، مراکش، تیونس، اسپین اور دیگر ممالک میں بہت زیادہ مانگ بھی ہے۔

زرعی تحقیقی مرکز ترناب فارم پشاور گزشتہ چار دہائیوں سے کسانوں کو زیتون سے اچار، مربہ اور دیگر غذائی اشیا بنانے کی تربیت فراہم کررہا ہے،بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث پاکستان کے محض 5% رقبے پر جنگلات باقی رہ گئے ہیں، یہ تناسب ایکو سسٹم اور ماحول کی حفاظت کے لیے مختص کیے گئے بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے جس کے مطابق کسی ملک کے 23 فی صد رقبے پر جنگلات کا ہونا اشد ضروری ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آب و ہوا اور ماحول کو مدنظر رکھ کر زیتون اور اسی طرح کے منافع بخش پھلوں کی کاشت کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے تو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ ماحول پر اس کے مثبت اثرات کچھ ہی عرصے میں سامنے آسکتے ہیں۔

جنگلی زیتون پاکستان کا مقامی اور خودرو درخت ہے، یہ ملک کے چاروں صوبوں، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں یہ بکثرت موجود ہے جس کا ہر علاقے میں الگ مقامی نام ہے۔

جنگلی زیتون کے کسی درخت پر کچھ اچھی شاخوں کا انتخاب کر کے ان کو آری سے کاٹ کر چھال پر دو کٹ لگائے جائیں جو بالکل آمنے سامنے ہوں، کاٹے گئے تنے کی موٹائی کے لحاظ سے قلم کا انتخاب کیا جائے، قلم کو تراش کر تنے کی چھال میں پوست کیا جائے، پلاسٹک سے اچھی طرح باندھا جائے، دونوں قلموں کو بھی اچھی طرح پلاسٹک سے ڈھانپ کر باندھ دیا جائے،ا جنگلی زیتون پر قلم کاری کامیاب ہو جائے تو تین سے چار ہفتے میں قلم کی گئی ٹہنیوں پر کونپلیں پھوٹنا شروع ہو جاتی ہیں جب کہ زیتون کا درخت چار سے پانچ سال میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے.

زیتون کے اچھے درخت سے 40 سے 120 کلو زیتون سالانہ حاصل کیا جاتا ہے۔ایگری کلچر ایکسٹنشن ڈیپارٹمنٹ حکا م کے مطابق عالمی ماہرین نے سروے میں بتایاہے کہ باجوڑ زیتون کی کاشت کیلئے اٹلی اور اسپین ہی کی طرح موزوں ہے. جبکہ قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر جنگلی زیتون کے 3کروڑ 60لاکھ درخت جبکہ صوبے میں مجموعی طور پر زیتون کے 7کروڑ درخت موجود ہیں جبکہ باقاعدہ کاشت سے زیتون سے سالانہ 14ارب روپے تک آمدن ہوسکتی ہے۔