کسی عدالت نے ماضی میں ایسا فیصلہ نہیں دیا،ایک لیڈر کو خوش کرنے کیلئے سزائیں

0
68
کسی عدالت نے ماضی میں ایسا فیصلہ نہیں دیا،ایک لیڈر کو خوش کرنے کیلئے سزائیں

کسی عدالت نے ماضی میں ایسا فیصلہ نہیں دیا،ایک لیڈر کو خوش کرنے کیلئے سزائیں دی جارہی ہیں،بیرسٹر گوہر

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کسی احتساب عدالت نے ماضی میں ایسا فیصلہ نہیں دیا یہ ظلم ہوا ہے، 342 کے بیان میں کہا کہ ہم گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں، وکیل کے موجود ہوتے ہوئے بھی جرح کی اجازت نہیں دی گئی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کیس سے کوئی تعلق نہیں، ایک لیڈر کو خوش کرنے کیلئے سزائیں دی جارہی ہیں، سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے، 8 فروری کو سب کا محاسبہ ہوگا، اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کارکن تحمل کا مظاہرہ کریں، مشتعل نہ ہوں اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لیں، حوصلہ رکھیں یہ سزا ختم ہوجائے گی اور جیت ہماری ہی ہوگی، جس کے لیے امید ہے اعلیٰ عدلیہ سے انصاف ملے گا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزائیں سنادیں، پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنادی گئی جب کہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے، اس حوالے سے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کی اور آج عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنا دیں، جس میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر 1 ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان آج ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 25 سوالات پر مشتمل سوال نامے پر مبنی 342 کا بیان قلمبند کیا تھا، عمران کان کے وکلاء نے عدالت میں حق جرح بحال کرنے کی درخواست دائر کی تھی، عدالت نے اس پر دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے ہمارا حق جرح بحال کیا جائے، کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے‘، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں‘۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، ہم نے اس لئے جرح کرنی تھی، میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا، آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میرے اوپر جو الزام ہے میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا، میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔