لبنان: واکی ٹاکیز دھماکوں میں ہلاکتیں، جاپانی کمپنی نے دھماکہ خیز مواد بنانے کی تردید کردی

0
67

لبنان: واکی ٹاکیز دھماکوں میں ہلاکتیں، جاپانی کمپنی نے دھماکہ خیز مواد بنانے کی تردید کردی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) “پیجر” دھماکوں کی لہر کے ایک دن بعد جس نے لبنان کو ہلا کر رکھ دیا، ملک کے متعدد علاقوں میں مواصلاتی آلات میں دھماکوں کی دوسری لہر دیکھی گئی جس میں جاپانی کمپنی ICOM” ‘‘ کے وائرلیس میں پراسرار دھماکے ہوئے۔

لبنان کی وزارت مواصلات نے بدھ کے روز کہا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال Icom V82 ڈیوائسز کو اڑا دیا۔

بیک وقت ہونے والے حادثات کی جگہوں سے لی گئی تصاویر میں مواصلاتی آلات کے پھٹنے والے اندرونی پینل کو بھی دکھایا گیا، جس پر “ICOM” اور “Made in Japan” لکھا ہوا تھا۔

وزارت مواصلات نے اعلان کیا کہ “Icom V82‘‘ ڈیوائسز جن میں دھماکہ ہوا تھا وہ کسی ایجنٹ کے ذریعے نہیں خریدے گئے تھے اور نہ ہی انہیں وزارت مواصلات نے لائسنس دیا تھا۔ لائسنسنگ سکیورٹی سروسز کی منظوری حاصل کرنے کے بعد کی جاتی ہے”۔

جاپانی کمپنی نے جمعرات کو کہا کہ حزب اللہ دہشت گرد گروپ کو نشانہ بنانے والے دھماکوں سے منسلک واکی ٹاکی جس میں لبنان میں 20 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے تھے،انہوں نے دھماکہ خیز آلات نہیں بنائے۔

جمعرات کو جاپان کے شہر اوساکا میں آئی سی او ایم کے ڈائریکٹر یوشیکی اینوموٹو نے روئٹرز کو بتایا کہ مینوفیکچرنگ کے دوران ہمارے کسی ڈیوائس میں بم کو ضم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ یہ عمل انتہائی خودکار اور تیز رفتار ہے، اس لیے ایسی چیزوں کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔ جمعرات کو جاپان کے شہر اوساکا میں واقع ہیڈ کوارٹر۔

لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ کے خلاف پہلے پیجر اور پھر واکی ٹاکی حملوں میں اب تک 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کے روز واکی ٹاکی پھٹنے کے تازہ حملوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ 450 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے قبل منگل کے روز ہونے والے پیجر دھماکوں میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال کئی پیجرز پھٹنے سے دو بچوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 2800 زخمی ہوئے، جن میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ حزب اللہ ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی ہیں جس سے خطے میں مزید کشیدگی کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس پیشرفت کو تشویشناک قرار دیا ہے۔