دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پھر سر فہرست ،مکینوں کی سالانہ اوسط عمر میں کمی

0
73
Indian Father selling son out of poverty
Indian Father selling son out of poverty

لاہور(اردو انٹرنیشنل) باغوں کے شہر کے نام سے مشہور شہر لاہور میں اسموگ کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے لاہور کو آلودہ شہروں میں سر فہرست رکھا گیا ہے. لاہور نے رواں سال بھی آلودہ ترین شہر ہونے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔رپورٹ کے مطابق لاہور کے مکینوں کی سالانہ اوسط عمر نہ صرف چھ سے سات سال کم ہو رہی ہے بلکہ اس فضا میں بچوں کا باہر نکلنا ایسے ہے جیسے ایک دن میں 30 سگریٹ پیئے ہوں۔

لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 383 ریکارڈ کیا گیا اور دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں میں بھارتی دارالحکومت دہلی کا دوسرا نمبر ہے۔کراچی کا آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں تیسرا نمبر ہے جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس191ریکارڈ کیا گیا۔

ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی میں 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضر صحت ہے، 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضرصحت جب کہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب کے کئی شہر سموگ کی لپیٹ میں ہیں، سرگودھا میں سانس، دمہ، گلے اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق آلودگی سے بچے اور بوڑھے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں

ڈاکٹروں کی طرف سے ماسک لازمی استعمال کرنے پر زور دیا جارہا ہے جبکہ پانی ابال کر پینے ، سبزیوں اور پھلوں کو دھو کر استعمال کرنے کا کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں
بھارت:دہلی کے پرائمری اسکول 10 نومبر تک بند، مسلسل چھٹے دن بھی فضا بری طرح آلودہ
بھارتی دارالحکومت میں آلودگی کا راج ، اسکول بند،نئی دہلی آلودہ شہر قرار

میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ ماحولیات کا اس بارے میں موقف ہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس 200 ہو تو صورتحال نارمل ہوتی ہے، 200 سے 300 تک کی سطح پر آنکھوں میں جلن شروع ہو جاتی ہے ، جبکہ ایئر کوالٹی انڈیکس 400 سے 500 کی سطح پر پہنچ جاتا ہے تو یہ انتہائی خطرناک حالات ہوتے ہیں۔

ایئر کوالٹی انڈیکس 500 کی سطح عبور کر لے تو صحت مند لوگ بھی اس سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور ان دنوں لاہورکے مختلف علاقوں میں سموگ کی شرح 500 سے بھی بڑھ چکی ہے۔لاہور کی فضاء میں سانس لینے والے بچے بری طرح متاثر ہیں ، ریسرچ کے مطابق ایک بچہ روزانہ 30 سیگریٹس کے قریب آلودگی ہضم کر رہا ہے۔

2015 سے شروع ہونے والی سموگ ہر گزرتے سال کے ساتھ شدید ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کو دعوؤں سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔موسم سرما میں سموگ کی لہریں بڑے پیمانے پر لاہور کو اپنا نشانہ بناتی ہیں ، مگر ہر سال کی طرح اس سال بھی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔