’عمران خان جیل میں سہولیات کا غلط استعمال کرکے کارکنوں کو اکسا رہے ہیں‘،ایف آئی آر کا متن

0
63

’عمران خان جیل میں سہولیات کا غلط استعمال کرکے کارکنوں کو اکسا رہے ہیں‘،ایف آئی آر کا متن

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آرز میں الزام لگایا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل قید سابق وزیر اعظم عمران خان کو فراہم کی گئی غیر معمولی سہولیات کی وجہ سے گزشتہ تین دنوں کے دوران وہ جیل میں پارٹی کارکنوں کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف فسادات اور تشدد پر اکسانے میں کامیاب رہے ہیں۔

اسلام آباد میں 13 مقدمات کے علاوہ، حسن ابدال پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین، 63 دیگر پارٹی رہنماؤں اور 3,000 سے زائد کارکنوں کے خلاف دارالحکومت میں احتجاجی مارچ کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد بغاوت، دہشت گردی اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

اسلام آباد میں درج مقدمات میں سے زیادہ تر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان عدالتی احکامات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل مینوئل کی خلاف ورزی کر رہے تھے اور انہیں باہر کے لوگوں سے بات چیت کرنے اور ملاقاتیں کرنے کی اجازت دے کر غیر معمولی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا کہ سابق وزیر اعظم اپنے سیاسی کارکنوں کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف مسلسل اکسا رہے تھے، اس کے علاوہ پارٹی رہنماؤں کو ایک پرتشدد مارچ کی قیادت کرنے کے لیے کہہ رہے تھے، جس کا مقصد افراتفری اور انتشار پھیلانا تھا۔

ایف آئی آر میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مظاہرین نے مبینہ طور پر پیٹرول بم پھینکے، اس کے علاوہ پتھر اور ماربل پھینکے اور پولیس پر فائرنگ کی۔

ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے اعلان کیا کہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے، بلاک کرنے اور سرکاری کاموں میں خلل ڈالنے کا حکم دیا ہے۔

مزید الزام لگایا گیا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب اور بیرسٹر محمد سیف نے اپنی اشتعال انگیز تقاریر سے مظاہرین کو اکسایا، اعظم سواتی نے فنڈنگ ​​فراہم کی اور وزیر اعلیٰ گنڈا پور نے وفاقی دارالحکومت پر مارچ کے لیے کے پی صوبے کے عوامی وسائل فراہم کیے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور تشدد سے متعلق اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں، جن میں سیکرٹریٹ، سی ٹی ڈی، رمنا، سنگجانی، گولڑہ، کراچی کمپنی، ترنول، سنبل، نون، انڈسٹریل ایریا، کوہسار اور آبپارہ تھانے شامل ہیں۔

جبکہ حسن ابدال کے تازہ مقدمے میں عمران خان، عظمیٰ خان، علیمہ خان، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم، شوکت بسرا، زین قریشی، نعیم حیدر، اعظم سواتی، بیرسٹر سلمان اکرم راجا، ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی صغریٰ بی بی، صوبائی وزیر عاقب خان، سابق وزیر زادہ، 11 ارکان صوبائی اسمبلی کے علاوہ 3 ہزار سے زائد کارکنان کے نام شامل ہیں۔