عمران کو ’ تُن‘ دینے کا مشورہ دینے والو ، کل نواز شریف کی بطور وزیر اعظم مقتدرہ سے نہ بنی تو آپ کا بیانیہ کیا ہو گا،سہیل وڑائچ

0
53

عمران کو ’ تُن‘ دینے کا مشورہ دینے والو ، کل نواز شریف کی بطور وزیر اعظم مقتدرہ سے نہ بنی تو آپ کا بیانیہ کیا ہو گا،سہیل وڑائچ

سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے کالم ’’جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے‘‘ میں لکھا ہے کہ عمران کو ’’ تُن‘‘ دینے کا مشورہ دینے والوں سے گزارش ہے کہ اگر کل کو نواز شریف کی بطور وزیر اعظم مقتدرہ سے نہ بن سکی تو پھر آپ کا بیانیہ کیا ہو گا؟ دوسری طرف اگر کل کو عمران خان سے مقتدرہ کی صلح ہو گئی تو کیا پھر بھی ن لیگ مقتدرہ کے اقدامات کی حمایت کرے گی؟؟ ن لیگ نے اپنے موقف میں جو قلابازیاں کھائی ہیں آنے والے دنوں میں یہ انہیں شرمندہ کریں گی۔

ساتھ ہی انہوں نے مسلم لیگ ن کے ترجمان عرفان صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسے ترجمانوں کو چاہئے کہ وہ سیدھے سبھائو یہ کہیں کہ ن لیگ کی سیاسی مجبوری ہے کہ وہ مصلحت سے کام لیکر اقتدار میں آئے مگر الٹا کہا یہ جا رہا ہے کہ ہم اصولوں پر چل رہے ہیں، یہ دلیل مضحکہ خیز ہے اسے کوئی ماننے کو تیار نہیں۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعہ کے حوالے سے انکا ٹی وی پر ریکارڈ شدہ موقف ہے کہ یہ بہت بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ٹی وی شو پر عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ 9مئی کے واقعات میں ملوث تمام لوگوں کو پارٹی سے نکال دیں بالکل اسی طرح جیسے محترمہ بے نظیر بھٹو نے طیارہ اغوا کے بعد الذوالفقار سے پیپلز پارٹی کو بالکل علیحدہ کر لیا تھا یوں انکی حکمت عملی سے پارٹی بچ گئی تھی۔
افسوس کہ عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مصالحت کے ہمارے مشورے کی طرح اس تجویز کو بھی نہ مانا اور نتیجتاً ساری پارٹی 9مئی کے واقعات کی زد میں آ گئی۔ میرا ذاتی موقف اور تھا اور ابھی تک ہے مگر عمران خان نے اس موقع پر بالکل نواز شریف والا رویہ اپنایا، جس طرح نواز شریف نےسپریم کورٹ پر اپنے کارکنوں کے حملے میں ملوث لوگوں کو پارٹی سے نہیں نکالا تھا عمران خان نے بھی نہ نکالا۔ دونوں کا طرز عمل ایک جیسا تھا.

مکمل کالم پڑھیں https://jang.com.pk/news/1292429